Maktaba Wahhabi

595 - 611
’’سبیل‘‘ سے کیا مراد ہے؟ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَلَزَّادُ وَالَرّاحِلَۃُ )) ’’زادِ راہ اور سواری۔‘‘ زادِ راہ سے مراد یہ ہے کہ انسان کے پاس اتنا مال ہو جو اس کی مکہ مکرمہ تک آمدورفت، وہاں پر اس کی مدتِ اقامت کے دوران میں اخراجات اور اس کے گھر والوں کی گزر اوقات کے لیے کافی ہو۔ سواری سے مراد آمد و رفت کا ذریعہ ہے۔ سواری خواہ اپنی ہو یا کرائے پر ہو، جیسا کہ ان عرب ممالک سے عموماً حج و عمرے کے لیے لے جانے والے کاروان اور قافلے ہوتے ہیں، یا پھر بحری و ہوائی جہاز میں، ان میں سے کسی بھی شکل میں سواری پر آنے والا خرچ موجود ہو۔ 2. امن: ایسے ہی اہلِ علم نے ’’استطاعتِ حج‘‘ کی شرائط میں اس چیز کو بھی داخل کیا ہے کہ بیت اللہ شریف تک جانے آنے کا راستہ اور سفر پر امن ہو اور کسی جانی یا مالی نقصان کاخطرہ غالب نہ ہو۔[1] 3. عورت کے لیے محرم کی شرط: اگر حج کرنے والی عورت ہو تو اس کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ اس کے ساتھ اس کا شوہر یا کوئی بھی محرم ہو اور محرم میں ہر وہ رشتہ دار مرد شامل ہے، جس سے اس عورت کانکاح حرام ہے، جیسے باپ، بیٹا، بھائی، چچا، ماموں وغیرہ۔ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’کوئی مرد (غیر محرم) کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے اور نہ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر کرے۔‘‘[2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی عورت محرم کے بغیر کسی قسم کا کوئی سفر اختیار نہ کرے، اس حدیث میں اس سفر کی مدت وغیرہ کا ذکر نہیں، جبکہ بعض دیگر احادیث میں سفر کی مدت بھی مذکور ہے، مثلاً صحیح بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھنے والی کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی محرم
Flag Counter