Maktaba Wahhabi

520 - 611
اس ثواب کو پانے اور افطار کروانے کا معنیٰ یہ بھی نہیں کہ کسی کو پیٹ بھر کر شام کا کھانا کھلائیں گے، تبھی جاکر افطار کروانے کا ثواب ملے گا۔ نہیں، شکم سیر کروانے پر تو واقعی یہ ثواب ہے اور اگر کسی میں اتنی طاقت واستطاعت نہیں کہ وہ کسی کو ایک وقت کا پورا کھانا کھلا سکے تو وہ ایک لقمہ ہی کھلادے، کھجور کا ایک دانہ ہی دے دے۔ دودھ کا ایک گھونٹ ہی پلادے حتیٰ کہ پانی کا چلّو ہی پلادے، تب بھی(شاید نیک نیت اور کم استطاعت کے اعتبار سے اسے بھی) افطار کروانے کا ثواب مل جائے۔ اس بات کا پتا کئی ایک روایات سے بھی چلتا ہے، لیکن ان کی استنادی حیثیت مخدوش ہے۔[1] 15. روزے کی حالت میں مسواک کرنا جائز ہے: صحیح بخاری کے ایک ترجمۃ الباب، مسنداحمد اور ترمذی شریف میں حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’میں شمار نہیں کرسکتا کہ میں نے کتنی مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو روزے کی حالت میں مسواک کرتے دیکھا ہے۔‘‘[2] مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے:’’روزے کی حالت میں خشک یا تر ہرقسم کی مسواک کی جاسکتی ہے۔‘‘ جس طرح تلخ (تازہ) مسواک کرنا جائز ہے، ایسے ہی منجن بھی جائز ہے۔[3] اب رہا ٹوتھ پیسٹ اور برش کا استعمال تو یہ بھی تر اور تلخ مسواک کی طرح ہی ہے، البتہ اس میں ذائقہ بہت زیادہ اور اس کا اثر بڑا تیز ہوتا ہے، اس لیے بلا عذر اس کا استعمال کرنا کچھ مناسب نہیں۔ مفتی عالمِ اسلام شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا یہی فتویٰ ہے۔ [4] اگر کوئی پیسٹ برش کرلیتا ہے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا، لیکن بہتر یہ ہے کہ دن کو مسواک پر ہی اکتفا کیا جائے، منجن اور پیسٹ کو رات پر ڈال لیا جائے۔
Flag Counter