Maktaba Wahhabi

529 - 611
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بہتر مسلمان کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ’’وہ جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں۔‘‘[1] تما م اعضا کا بادشاہ دل ہے: نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’خبردار! بے شک جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے، اگر وہ صحیح ہو جائے تو سارا جسم صحیح و سالم ہو جاتا ہے اور اگر وہ بگڑ جائے تو سارا جسم بگڑ جا تا ہے۔ خبردار! وہ ٹکڑا دل ہے۔ ‘‘[2] ایک حقیقت کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں {اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ} کہہ کر واضح فرما دیا کہ ’’ذکرِ الٰہی ہی اطمینانِ قلبی کا ذریعہ ہے۔‘‘ ایک مومن کا دل رمضان اور غیر رمضان میں روزے ہی سے رہتا ہے، یوں مومن کا دل ہر قسم کے فاسد مادوں جیسے تباہ کن شرکیا ت، غلط عقیدے، برے وساوس و خیالات، گندی نیتوں اور خطرناک باتوں سے خالی ہو تا ہے۔ مومن کا دل تکبر سے بھی بچا رہتا ہے، کیونکہ مومن کو تواضع نکھارتا اور حسن اخلاق مکمل کرتا ہے اور تکبر یہ ہے کہ کوئی شخص حق بات نہ مانے اور لوگوں کو حقیرسمجھے اور لوگوں کے سامنے اترا کر چلے۔ اللہ تعالیٰ کسی خود پسند کو پسند نہیں فرماتے۔[3] مسلم شریف کی ایک حدیثِ قدسی میں ارشادِ الٰہی ہے: ’’عظمت و کبریائی میری چادریں ہیں جس نے ان میں سے کوئی بھی مجھ سے چھیننی چاہی میں اسے نارِ جہنم میں جھونک دوگا۔‘‘ اسی طرح ایک مومن اپنے دل کو حسد اور بغض سے بھی بچا کر رکھتا ہے، کیوں کہ یہ مونڈ دینے والی چیزیں ہیں جو دین کو مونڈ دیتی ہیں۔[4]
Flag Counter