Maktaba Wahhabi

494 - 611
اور اٹھائے ہوئے ہاتھوں کو کبھی خالی واپس نہیں لوٹائے گا۔ عبادت کا یہ ذوق و شوق اور ایمان و ایقان سے معمور کیفیتیں، عبادت کے اس موسمِ بہار کا تعلق خاص رمضان مبارک کے مہینے کے ساتھ ہے۔ ماہ رمضان المبارک کی ہر سال آمد بھی رب کائنات کا ایک احسان عظیم ہے، کیونکہ دید وشنید کی باتیں اور آموختہ سبق کو بھول جانا انسانی فطرت کا خاصا ہے جیسا کہ معروف ہے: ’’انسان خطا و بھول سے مرکب ہے۔‘‘ لہٰذا گاہے بہ گاہے اسے یاد دہانی کی ضرورت رہتی ہے، کیونکہ سال کے گیارہ مہینوں میں مسلمان کی عملی قوتوں میں آہستہ آہستہ ضعف و کمزوری در آتی ہے، تو اتنے میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور عنایتوں کا مہینا ’’رمضان مبارک‘‘ پھر آجاتا ہے، جو روزے دارں کے لیے اخلاقی وروحانی تربیت گاہ کاکام کرتا ہے، ان کی علمی کمزوریوں اور عملی کوتاہیوں کا ازالہ کرتا ہے اور انھیں پھر سے نئے جوش و جذبے کے ساتھ اطاعت کے میدانِ عمل میں لا کھڑا کرتا ہے۔ 2. روزہ اسلام کے بنیادی فرائض میں سے ایک فرض ہے: عبادت کے اس سارے اہتمام کی غرض اور مقصد کیا ہے؟ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم کی سورۃ البقرہ (آیت: ۱۸۳) میں خود اس کی وضاحت فرمادی ہے: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} ’’اے ایمان والو! تم پر [رمضان المبارک کے]روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔‘‘ اس آیت میں اللہ رب العزت فرما رہے ہیں کہ جس طرح تم پر روزے کو فرض قرار دیا ہے، اسی طرح پہلے لوگوں پر بھی اسے فرض قرار دیا تھا، چنانچہ وہ لوگ ہمارے لیے ایک نمونہ ہیں، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ پہلے لوگوں کی نسبت زیادہ کامل طریقے سے اسے سر انجام دیں۔ ’’الصیام‘‘ [روزہ] مصدر ہے، جس کے شرعی معنی ہیں: ’’صبح صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک کھانے پینے اور بیوی سے ہم بستری کرنے سے صرف اللہ کی عبادت کی نیت سے اور اُسی کی رضا کے لیے رُکے رہنا۔‘‘
Flag Counter