Maktaba Wahhabi

528 - 611
رمضان المبارک کے بعد ہمارا طرزِعمل حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: سورۃ الحجر (آیت: ۹۹) میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرمارہے ہیں: { وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنُ} ’’اپنے رب کی عبادت کرو، یہاں تک کہ تمھیں موت آجائے۔‘‘ ماہِ رمضان ختم ہوچکا اور جاچکا ہے، اب گیارہ ماہ بعد لوٹ کر آئے گا، بہرحال رمضان تو ختم ہوچکا لیکن رمضان کے بعد ہمارا کیا حال ہونا چاہیے؟ رمضان تو ختم ہوچکا لیکن مومن کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا، کیونکہ رمضان میں بھی رب وہی ہے جو شعبان، شوال، باقی مہینوں اور سالوں میں رب ہے اور ایک مسلمان سے مطلوب یہی ہے کہ وہ ان نیکیوں پر استقامت اختیار کرے، جن نیکیوں کی اس نے ماہ رمضان میں تربیت حاصل کی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( اَحَبُّ الْاَعْمَالِ اِلَی اللّٰہِ أَدْوَمُہَا وَ اِنْ قَلَّ )) [1] ’’اللہ کے نزدیک سب سے پیارا عمل وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائے، اگرچہ وہ عمل کم ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ صبر کا مہینا ختم ہوچکا۔ صبر متقیوں کا توشہ ہے، جس طرح آپ نے اس مہینے میں اپنے نفس کے خلاف جہاد کیا، اسی طرح رمضان کے بعد بھی اپنی زبان کو ہر قسم کی بے ہودہ و حرام بات جیسے غیبت، چغلی، فحش کلامی، جھوٹ اور گالی گلوچ سے دور رکھا، آپس میں فساد بر پا کرنے والی باتوں سے اپنی زبان کو روک کررکھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جہنم میں لوگوں کو ان کی زبان کی شرارتیں ہی او ندھے مند گرائیں گی۔‘‘[2]
Flag Counter