Maktaba Wahhabi

375 - 611
مگر اس فارغ البالی کے باوجود بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تادمِ آخر کسی سال اس قسم کی عید اور جشن نہیں منایا تھا۔ لہٰذا جب خود صاحبِ میلاد نے ایسا نہیں کیا اور نہ کرنے کا حکم دیا، تو ایسے کا م کو سرانجام دینا کس طرح نیکی وثواب ہو سکتا ہے؟ اگر اس کام میں نیکی و ثواب ہوتا یاکوئی بھی دینی یا دنیوی فائدہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو ضرور اس کا حکم دے دیتے۔ بہر حال موقع ہونے اور کوئی امرِ مانع بھی نہ ہونے کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خود جشن منانا نہ اس کا حکم دینا، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ کوئی کارِخیر نہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم تابعین، تبع تابعین اور ائمہ اَربعہ رحمہم اللہ کی نظر میں: کئی حدیثوں سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب و سُنّت کے بعد خلفاے راشدین اور عام صحابہ کے طریقے کو بھی معتبر اور ذریعہ نجات قرار دیا ہے، لہٰذا جب ہم خلفاے راشدین رضی اللہ عنہم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حیاتِ طیبہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو کئی واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک اشارہ ابرو پر اپنا مال و جان قربان کرنے کے لیے بیتاب رہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دل و جان سے چاہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و ارشادات پر عمل پَیرا ہونا اپنے لیے سعادت سمجھتے تھے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر مَرمٹتے تھے۔ لیکن جب ہم اس مروّجہ عید میلاد کو تلاش کرتے ہیں تو ان کی زندگیوں میں اس کا کہیں سراغ تک نہیں ملتا۔ خلیفہ اوّل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں، فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں، حضرت عثمان ذوالنّورین رضی اللہ عنہ کے عہد میں، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زندگی میں اور نہ ایک لاکھ چالیس ہزار سے بھی زیادہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کے قول وعمل سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔ اب یا تو ہمیں اس جشن کو ترک کردینا چاہیے یا پھر ہمیںاس بدگمانی کا کھل کر اظہار کر دینا چاہیے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نعوذ باﷲنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہ تھی یا کم از کم اتنی نہ تھی جتنی آج کے جشن منانے والوں کو ہے۔ بخاری و مسلم شریف میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( خَیْرُ اُ مَّتِيْ قَرْنِيْ۔ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُم )) [1] ’’تمام زمانوں سے بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے، پھر ان لوگوں کا جو اس کے بعد والے
Flag Counter