Maktaba Wahhabi

463 - 611
ہوئی رخصت پر عمل کیا جائے، جس طرح وہ چاہتا ہے کہ اس کے فرائض کو ادا کیا جائے۔ قصر کی یہ رخصت کسی مخصوص دشواری کے ساتھ خاص نہیں بلکہ یہ سفر خواہ موٹر کار سے ہو یا ہوائی جہاز سے یا ریل گاڑی سے یا پھر کسی جانور پر ہو یا پیدل چل کر ہو، ان تمام ذرائع کے استعمال کو سفر کہا جاتا ہے، لہٰذا ان تمام صورتوں میں نماز قصر کی جائے گی۔ 2. جمع بین الصلاتین: مسافر کے لیے جائز ہے کہ وہ دو نمازوں کو ایک وقت میں باہم جمع کرکے پڑھ لے، چنانچہ ظہر اور عصر کے درمیان اور اسی طرح مغرب اور عشا کے درمیان جمع کرکے دو نمازیں ایک ہی وقت میں پڑھی جائیں گی۔ ایک بات واضح رہے کہ جمع بین الصلوٰتین پر عمل صرف ظہر اور عصر کے درمیان اور مغرب اور عشاء کے درمیان ہی کیا جاسکتا ہے، چنانچہ فجر اور ظہر یا عصر اور مغرب یا عشا اور فجر میں جمع کرنا جائز نہیں ہے۔ اس بات کا خاص خیال رکھیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بر وقت صحیح سنت کے مطابق پانچوں نمازیں پڑھنے کی توفیق سے نوازے۔ آمین ثم آمین فرض نمازوں کے علاوہ سنتِ موکدہ کی فضیلت: یہ تو تھی فرض نماز کی فضیلت قرآن و حدیث کے حوالے سے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جو مسلمان ہر روز اللہ کی فرض کردہ نماز کے علاوہ بارہ رکعت سُنت نماز بھی پڑھے گا تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک گھر بنائے گا۔‘‘[1] اسی طرح عصر کی نماز سے پہلے چار سنت نماز پڑھنے کی بہت فضیلت ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی رحمت اس بندے پر ہو جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے۔‘‘[2] سفر کی حالت میں فجر کی سنتوں اور وتر کے علاوہ باقی نمازوں کی سنتوں کو چھوڑ دینا سنت ہے۔ حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مکے کے راستے میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا۔ انھوں نے ہمیں نمازِ ظہر کی دو رکعات پڑھائیں۔ پھر ہم
Flag Counter