Maktaba Wahhabi

143 - 611
انھوں نے ان دو آیات سے یہ سمجھا کہ ان کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان انبیا و صالحین کی شخصیتوں، ان کے حقوق اور مقام و مرتبے کا وسیلہ پکڑنا جائز و درست ہے۔ ان دونوں آیتوں میں وسیلے سے مراد وہ کچھ نہیں جو یہ سمجھتے ہیں، بلکہ مراد یہ ہے کہ نیک اعمال سے قربِ الٰہی کا حصول کیا جائے۔ وسیلہ کی اقسام: وسیلے کی دو قسمیں ہیں: ایک جائزوسیلہ ہے اور دوسرا نا جائز۔ جائز وسیلے کی کئی اقسام ہیں: 1. اللہ تعالیٰ کے اسما و صفات کا وسیلہ: سورۃ الاعراف (آیت: ۱۸۰) میں فرمانِ الٰہی ہے: { وَ لِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا} ’’اور اللہ تعالیٰ کے اچھے اچھے نام ہیں ان ہی کے ساتھ اللہ سے دعا کرو۔‘‘ جیسا کہ مسلمان یہ کہے: ’’یَا اللّٰہُ‘‘ اے اللہ! ’’یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ‘‘ اے زندۂ جاوید! اسی طرح ’’یَا رَزَّاقُ‘‘ اے رزق دینے والے! ’’یَا حَنَّانُ‘‘ اے شفقت فرمانے والے! ’’یَا مَنَّانُ‘‘ اے احسان فرمانے والے! ’’یَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ‘‘ اے جلالت واکرام والے! ’’یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ‘‘ اے رحم کرنے والوں میں سے سب سے زیادہ رحم کرنے والے! میں آپ سے اس بات کا سوال کرتا ہوں۔ غرض اللہ کے اسما و صفات کے ساتھ دعا کرنا جائز ہے، لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے اللہ سے ہر قسم کی مدد طلب کرے، مثلاً: (( یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیْثُ أَصْلِحْ لِيْ شَأْنِي کُلَّہٗ )) ’’اے زندہ جاوید! اے قائم و دائم! میں تیری رحمت کے ذریعے سے مدد طلب کرتا ہوں، تو میرا ہر کام سنوار دے۔‘‘ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے: ’’یہ دعا مشکلات اور مصیبتوں میں کی جائے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے لیے آسانی کے راستے کھول دیتا ہے۔‘‘[1]
Flag Counter