Maktaba Wahhabi

493 - 611
کو سکون اور آنکھوں کو ٹھنڈک مہیا کرتا ہے۔ عبادت کے اس عالمی موسمِ بہار کا اگر کسی نے ٹھیک ٹھیک نظارہ کرنا ہے تو وہ اس ماہِ مقدس کے بابرکت لیل و نہار میں عز و شرف والے گھر بیت اللہ شریف میں جاکر دیکھے جہاں دن کے اوقات میں ذکر و فکر، تلاوتِ قرآن کی مجالس، احکام و مسائل کے حلقے، طواف کرنے والوں کا ہجوم اور رات کے اوقات میں قیام اللیل کے روح افزا اور ایمان پرور مناظر کس طرح گناہگا ر سے گناہگار انسان کے دل میں بھی شوقِ عبادت پیدا کردیتے ہیں۔مسجد الحرام کے تمام برآمدے اور اس کے اوپر کی چھتیں تمام جگہیں کھچا کھچ بھری ہوئی ہوتی ہیں، کہیں بھی تِل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی۔ نیم شب کے پُر سکون اور خاموش لمحے: اگر کسی نے یہ منظر دیکھنا ہے: سامنے سیاہ ریشمی غلاف میں ڈھکی ہوئی بیت اللہ کی بلند و بالا عمارت، اُوپر کھلا آسمان اور آسمان پر اللہ رب العالمین کے جلوہ فرما ہونے کا تصور، انوار و تجلیات کے اس ماحول میں امامِ کعبہ قرآن کریم کی تلاوت فرماتے ہیں، اس وقت جب ان کی پرسوز اور پر درد آواز گونجتی ہے تو یوں لگتا ہے جیسے فضا کو چیرتی ہوئی سیدھی عرشِ الٰہی پر دستک دے رہی ہے۔ ماہِ رمضان کا مہینا اسی طرح ذکرو عبادت اور صبر کے ساتھ گزرتا ہے، پھر ختمِ قرآن کے موقع پر خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں، امامِ حرم اللہ تعالیٰ کے حضور ہاتھ پھیلا کر خشوع و خصوع کے ساتھ جب دعا کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سارا حرم آہوں اور سسکیوں میں ڈوب جاتا ہے اور ان کی آواز رُک رُک کر سنائی دیتی ہے، جب وہ کہتے ہیں: ’’اَللّٰہُمَّ لَا تَرُدَّنَا خَائِبِیْنَ‘‘ ’’اے ہمارے پرور دگار! ہمیں ناکام و نامراد واپس نہ لوٹانا۔‘‘ پھر اسی عالم میں اپنے لیے، تمام مسلمانوں کے لیے اور اسلام کی سربلندی کے لیے دعائیں کی جاتی ہیں، زندہ اور فوت شدہ تمام مسلمانوں کی مغفرت اور بخشش کی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ جی چاہتا ہے کاش یہ انمول گھڑیاں اور مبارک لمحات طویل تر ہوجائیں۔ کون جانے یہ گھڑیاں کس خوش نصیب کو دوبارہ میسر آئیں۔۔۔! اس وقت دل گواہی دیتا ہے کہ اللہ کریم رحمن و رحیم اپنے عاجز، محتاج اور درماندہ بندوں کو بڑی محبت و شفقت اور کرم کی نظروں سے دیکھتا ہے اور خالق اپنی مخلوق کے پھیلائے ہوئے دامن
Flag Counter