Maktaba Wahhabi

523 - 611
میں اور نہ منع کرنے کے بارے میں) لیکن روزہ نہ ہونے کی صورت میں سُرمہ لگانا مستحب ہے، لہٰذا جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم اورائمہ رحمہم اللہ کے نزدیک روزے کی حالت میں سُرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں۔ سید سابق نے فقہ السنہ (۱/ ۴۶۰) میں متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سمیت متعدد ائمہ سے جواز نقل کیا ہے اور لکھا ہے کہ سُرمہ ہویا کوئی قطروں والی دوا (آئی ڈراپس) اور اس کا اثر گلے میں محسوس ہویا نہ ہو بہرحال مباح ہے، کیونکہ آنکھ معدے کو جانے والا راستہ نہیں ہے۔ البتہ قطروں کی شکل میں ناک میں ڈالی جانے والی دوا (نازل ڈراپس) کا استعمال نہ صرف مکروہ ہے بلکہ یہ روزہ توڑدیتا ہے اور حدیثِ استنشاق (دورانِ وضو ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنے سوائے اس کے جو روزے سے ہو) سے اس قول کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔[1] 7. خوشبو لگانا: بخور و عطور یا پرفیوم وغیرہ خوشبوؤں کا لگانا اور سونگھنا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے جائز قرار دیا ہے۔[2] 8. قے آنا: اگر کسی کو غیر ارادی اور غیر اختیاری طور پر خود بہ خود قے آجائے تو اُس سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور اگر کوئی روزے دار قصد و ارادے سے خود قے کرے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اُس روزے کی قضا لازم آتی ہے، کیونکہ سنن ابو داود، ترمذی، ابن ماجہ اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جس شخص کو قے مغلوب کرلے (یعنی خود بخودآجائے اُس کا روزہ نہیں ٹوٹتا اور) اُس کے ذمے کوئی قضا نہیں اور جو شخص اپنے ارادے سے خود قے کرے (اُس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے) اُسے چاہیے کہ اُس روزے کی قضا کرلے۔‘‘[3] 9. ٹیکا لگوانا: اسی سلسلے میں ایک چیز ٹیکا لگوانا بھی ہے، چونکہ یہ ایک نیا مسئلہ ہے تو شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
Flag Counter