Maktaba Wahhabi

525 - 611
مسافر اور بیمارکے لیے روزے کا حکم: قرآنِ کریم کی سورت بقرہ (آیت: ۱۸۵) میں ارشادِ الٰہی ہے: { فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ} ’’تم میں سے جو بھی اس (ماہِ رمضان) کو پالے وہ اس کے روزے رکھے۔‘‘ اِس فرمانِ الٰہی کے پیشِ نظر پوری امتِ اسلامیہ کے ائمہ و علما کا اس بات پر اتفاق ہے کہ رمضان کا روزہ ہر عاقل وبالغ اور مقیم وتندرست مسلمان مردوزن پر فرض ہے، البتہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں، جنھیں اللہ تعالیٰ نے یہ رخصت دی ہے کہ وہ رمضان کے کل یا کچھ روزے نہ رکھ سکیں تو بعد میں قضا کرلیں، جیسا کہ سورت بقرہ (آیت: ۱۸۵) میں فرضیت بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ} ’’اور جو شخص بیمار یا مسافر ہو اُسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی فرمایا: { یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَ لِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ} ’’اللہ تعالیٰ کا ارادہ تمھارے ساتھ آسانی کا ہے، سختی کا نہیں، وہ چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرلو۔‘‘ اس آیت کے الفاظ: {فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ} اور {وَ لِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ} سے یہ بات واضح فرمادی کہ مرض وسفر کی حالت میں جتنے روزے چھوٹ جائیں، تندرستی اور قیام کی حالت میں ان کی گنتی پوری کرنا ضروری ہے۔ عمر رسیدہ شخص کا روزہ: اِسی ضمن میں عمر رسیدہ بوڑھے مرد اور بوڑھی عورت کا ذکر بھی آتا ہے کہ اگر وہ اس قدر بوڑھے اور ضعیف ہوجائیں کہ اُن کے لیے روزہ رکھنا مشکل ہو تو ’’بدایۃ المجتہد‘‘ (۲/ ۱۱۷) میں علامہ ابن رشد کے بقول تمام ائمہ کا اِس بات پر اتفاق ہے کہ انھیں روزے چھوڑنے کی اجازت
Flag Counter