Maktaba Wahhabi

315 - 611
مکی دور میں دعوت کے مراحل، مشرکین کی ایذا رسانیاں سفرِ طائف اور اسراو معراج حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: {وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ} [الشعراء: ۲۱۴] ’’اور اپنے نزدیک کے رشتے داروں کو ڈرا۔‘‘ مکی دور میں دعوت کا پہلا مرحلہ۔۔۔ خفیہ تبلیغ: منصبِ رسالت پر سرفراز ہونے کے بعد رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تئیس (۲۳) سالوں کے دوران میں دعوت الیٰ اللہ کا جو کام شروع فرمایا، ان میں سے پہلے مکی دور کے تیرہ (۱۳) سالوں کو ہم تین مرحلوں میں تقسیم کر سکتے ہیں، جن میں سے پہلا مرحلہ ’’خفیہ دعوت‘‘ کا تھا، جو ابتدائی تین سال کے عرصے پر مشتمل ہے۔ اس مرحلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علانیہ دعوت وتبلیغ کا کام نہیں کیا، بلکہ خفیہ طور پر لوگوں کو دعوتِ توحید دیتے اور شرک کی برائی بیان کرکے اس سے روکتے تھے۔ اس مرحلے میں اسلام قبول کرنے والے سابقینِ اوّلین میں سے سب سے پہلی آواز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید میں اٹھی، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے قلبِ مبارک سے بلند ہوئی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچیرے بھائی حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گہرے دوست حضرت ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ یہ تمام حضرات دعوت و تبلیغ کا آغاز کرنے کے پہلے دن ہی مسلمان ہو گئے تھے اور ان قریبی حضرات کا ایمان لانا، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چالیس [۴۰] سالہ زندگی کی حرکات و سکنات تک سے واقف تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اعلیٰ صداقت و راست بازی کی قوی دلیل ہے۔[1]
Flag Counter