Maktaba Wahhabi

597 - 611
کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رکھ لو۔ مزید وہ کہتی ہے: ’’اس نے کوئی حج نہیں کیا، کیا میں اس کی طرف سے حج کرلوں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی طرف سے تم حج کر لو۔‘‘[1] اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ مرد کے بدلے میں عورت اور عورت کے بدلے میں مرد بھی حج کرسکتا ہے، البتہ حجِ بدل کے لیے ایک شرط تو یہ ہے کہ اگر یہ کسی زندہ کی طرف سے ہو تو پھر یہ کسی ایسے ضعیف العمر بوڑھے، دائمی مریض اور لاغر و کمزور مرد یا عورت کی طرف سے کیا جائے جس کے تندرست وتوانا ہونے کی کوئی امید باقی نہ رہی ہو اوروہ عمر رسید ہ یاکمزور ہونے کی وجہ سے کسی سواری پر بھی بیٹھا نہ رہ سکتا ہو۔[2] حجِ بدل کے لیے دوسری اہم شرط یہ ہے کہ حجِ بدل کرنے والا شخص پہلے اپنی طرف سے حج ادا کر چکا ہو اور اس فریضے سے پہلے خود سبک دوش ہو چکا ہو، جیسا کہ معروف حدیثِ شبرمہ رضی اللہ عنہ سے پتا چلتا ہے۔[3] حج سے قبل حاجی کے لیے چند اہم امور: 1. تقویٰ: ہر عازمِ حج کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے، تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرے اور مقدور بھر کوشش کرے کہ پورے سفرِ حج اور اداے مناسک کے دوران میں کسی ایسے کام کا ارتکاب نہ کرنے پائے، جسے حالتِ احرام میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ممنوع قرار دیا ہے، مثلاً بے ہودہ اور شہوانی افعال، لڑائی جھگڑا اور دیگر فسق و فجور، کیونکہ سورت بقرہ (آیت: ۱۹۷) میں ارشادِ الٰہی ہے: { اَلْحَجُّ اَشْھُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِیْھِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْہُ اللّٰہُ} ’’حج کے مہینے مقرر و معلوم ہیں، پس جو شخص ان مہینوں میں حج کااحرام باندھ لے تو شہوت کی باتیں، گناہ اور جھگڑا نہ کرے اور جو نیک کام تم کرو گے، اللہ کو معلوم ہوجائے گا۔‘‘
Flag Counter