Maktaba Wahhabi

612 - 611
حالتِ احرام میں جماع کر لینے سے تو حج ہی باطل ہو جاتا ہے، البتہ بوس و کنار سے حج تو باطل نہیں ہوتا لیکن اس ممنوع فعل کے ارتکاب پر فدیہ دینا پڑے گا۔[1] 13. حرم کے درخت اور گھاس کاٹنا: حدودِ حرم کے اندر اگے ہوئے درخت، گھاس اور نباتات کاٹنا ہر حال میں منع ہے، چاہے کوئی احرام کی حالت میں ہو یا احرام کے بغیر۔[2] گری پڑی چیزیں اٹھانا: حدودِ حرم میں گری پڑی چیزوں کا اٹھانا بھی منع ہے، وہ حرمِ مکی ہو یا حرمِ مدنی۔ اس کی ممانعت کا ثبوت صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے جس میں ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اس شہرِ مکہ کو اللہ نے اس دن سے احترام و حرمت والا بنایا ہے، جس دن سے زمین و آسمان بنائے گئے تھے، یہ حرمتِ الٰہی کے ساتھ قیامت تک کے لیے قابلِ احترام ہے اور اس میں مجھ سے پہلے کسی کو قتال (جنگ) کی اجازت نہیں دی گئی اور مجھے بھی دن کی ایک گھڑی میں اس کی اجازت ملی۔ یہ شہر حرمتِ الٰہی کے ساتھ قیامت تک کے لیے محترم ہے۔ اس کے کانٹے دار درخت نہ کاٹے جائیں، اس کے شکار کے جانوروں کو بھگایا (شکار) نہ کیا جائے، اس میں گری پڑی کوئی چیز نہ اٹھائی جائے سوائے اس کے جو اس کا اعلان و تعارف کرانے کے لیے اٹھائے اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔ تب (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا) حضرت عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سوائے اذخر کے؟ (اسے کاٹنے کی اجازت فرما دیں) کیونکہ یہ بھٹی میں جلانے اور گھروں میں (بچھانے اور چھتوں پر ڈالنے کے) کام آتی ہے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوائے اذخر کے (یعنی اسے کاٹنے کی اجازت ہے)۔‘‘ [3]
Flag Counter