Maktaba Wahhabi

586 - 611
دنیا میں کوئی جگہ ہے نہ آخرت میں کوئی مقام ہے۔ قرآن کی آیت اور حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ وضاحت سے اس نظریے کی حقیقت بھی کھل کر سامنے آگئی کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ’’یومِ عرفہ‘‘ جمعہ کے دن آئے تو اسے’’حجِ اکبر‘‘ کہا جاتاہے اور اس کا ثواب عام حج سے ستر گنا زیادہ ہے، یہ درست نہیں، کیونکہ ’’حجِ اکبر‘‘ تو ’’یومِ نحر‘‘ کو کہا گیا ہے۔ اسی بنا پر اس عید کو بڑی عید بھی کہا جاتاہے۔ 2. بوڑھوں، ضعیفوں اور عورتوں کا جہاد: میدانِ جنگ میں کفار و مشرکین کو تہ تیغ کرنے والے غازیوں اورشہیدوں کو اللہ تعالیٰ نے جو مقام ومرتبہ عطافرمایا ہے، وہ صرف انہی لوگوں کا حصہ ہے جو اپنی جانیں ہتھیلیوں پر لیے سروں پر کفن باندھے محاذِ جنگ پر دشمنوں کو للکارتے ہیں، مگر وہ انسانی طبقے جو اس دل گردے کے مالک نہیں ہوتے کہ معرکہ حق وباطل کو سر کریں، انھیں جہاد کا ثواب عطاکرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حج کو اس کا نعم البدل قراردیا ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری شریف اوربعض دیگر کتبِ حدیث میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میںنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: (( نَرَی الْجِھَادَ اَفْضَلَ الأَْعْمَالِ، أَفَلَا نُجَاھِدُ؟ )) ’’ہم جہاد کو افضل اعمال میں سے سمجھتے ہیں تو کیا ہم (عورتیں) بھی جہاد نہ کریں؟‘‘ اس پر نبی رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( لَکُنَّ اَفْضَلُ الْجِھَادِ، حَجٌّ مَبْرُوْرٌ )) [1] ’’تمہارے لیے افضل جہاد، حجِ مبرور ہے۔‘‘ ایک روایت میں ہے: ’’جس میں کوئی قتال و جنگ نہیں اور وہ ہے: حج و عمرہ۔‘‘ جبکہ نسائی شریف کی ایک حسن سند والی حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بوڑھوں، کمزوروں، ضعیفوں اور عورتوں کا جہاد حج و عمرہ ہے۔‘‘[2]
Flag Counter