Maktaba Wahhabi

89 - 611
لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِھِمْ وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا} ’’اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کوئی اَمر مقرر کر دیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں اور جو کوئی اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی کرے، وہ صریح گمراہ ہوگیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دین کی افضل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو جو لوگوں کے لیے بپاکی گئی، بہترین امت بنایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت کو متعدد فضائل اور بہترین خوبیوں سے مزین فرمایا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو سابقہ امتوں سے ممتاز کرتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت دنیا میں آنے کے اعتبار سے سب سے آخری امت ہے، لیکن قیامت کے دن سب سے پہلے اٹھائی جانے والی ہے۔ محبتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم : لہٰذا ہمارا فرض ہے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور پیروی کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی ہے: ’’جو مجھ پر درود پڑ نا بھول گیا، وہ جنت کا راستہ گم کربیٹھا۔‘‘[1] ہمارے نبی پر بے حد و حساب صلات و سلام ہو۔ ہمارے نبی رحمۃ للعالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جنھوں نے کفار و مشرکین کی گالیاں سنیں، طعنے سہے، پتھر کھائے لیکن حقِ رسالت ادا کیا۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنھیں عمر بھر اپنی امت کی مغفرت اور بخشش کی فکر لاحق رہی۔ جو رات کی تنہائیوں میں آنسوں بہا بہا کر اپنی امت کے لیے اللہ سے جنت کی بھیک مانگتے رہے، جو روزِ قیامت بار بار اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوکر اپنی امت کی شفاعت کے لیے دُعا فرمائیں گے، ہمیں چاہیے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وناموس کا دفاع کریں۔ سید المرسلین، شفیع المذنبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایسی محبت کرنا اہلِ ایمان پر فرض ہے جو اللہ کے علاوہ باقی تمام محبتوں پر غالب ہو۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter