Maktaba Wahhabi

348 - 611
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کا آخری لشکر: رومیوں کی وجہ سے مسلمانوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ ان کے ہاں اگر کوئی شخص مسلمان ہوجاتا تو اس کی جان پر بن جاتی اور وہ اس پر بہت ظلم کرتے اور اُسے بہت ستاتے۔ ان کے اس فخر اور غرور کو توڑنے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۱۱ھ میںایک بڑے لشکر کی تیاری کا حکم فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ اس لشکر کے ذریعے سے روم کی سر زمین کو روند کر رومیوں کو خوف زدہ کر دیا جائے۔ اس کا بڑا فائدہ یہ تھا کہ ان حدود میں رہنے والے عرب قبائل کا اعتماد بحال کیا جائے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات سو فوجیوں کا ایک لشکر تیار کر دیا۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو اس کا سالار مقرر فرمایا۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے فرزند تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۲۸ صفر ۱۱ھ کو اس لشکر کے ساتھ حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ کو روانہ فرمایا۔ روانہ کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دستِ مبارک سے جھنڈا درست فرمایا اور اسے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے ہاتھ میں دیا۔ اس لشکر میں بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم شامل تھے، لیکن فوج کی قیادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نوجوان صحابی حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو سونپی تھی۔ جلیل القدر صحابہ میں سے حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما مدینہ منورہ میں ٹھہر گئے تھے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے اور انھیں تیمارداری کی خاطر رکنا پڑا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما ، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے اجازت لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لیے آجاتے اور پھر واپس لشکر میں چلے جاتے۔ ۲۹/ صفر ۱۱ھ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت کی ابتدا ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض کے دوران میں ہی یہ سریہ روانہ ہوا، لیکن مقامِ صرف [مدینہ منورہ سے تین میل کے فاصلے پر ایک مقام] تک پہنچتے پہنچتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض شدت اختیار کر گیا، لہٰذا وہیں سے لشکر کو واپس آنا پڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کے آخری دن: ۱۲/ ربیع الاول، پیر کے دن، صبح فجر کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرہ مبارکہ کا پردہ ہٹا کر مسجد کی طرف دیکھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فجر کی نماز ادا کر رہے تھے۔ نمازِ باجماعت کا ایمان افروز منظر دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رُخِ انور پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ مسلسل بیماری کی وجہ سے کمزوری بہت زیادہ ہوگئی
Flag Counter