Maktaba Wahhabi

556 - 611
قضا عمری: بعض لوگ رمضان المبارک کے آخری جمعے میں قضاے عمری کے نام سے ایک نماز پڑھتے ہیں، جو ظہر وعصر کے درمیان فجر کی سنتوں سمیت ظہر، عصر، مغرب اور عشا کے فرض اور وتر پھر چار رکعت قضا عمری پڑھی جاتی ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ اس سے ساری عمر کی قضا نمازوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔ یہ نماز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم ، تابعین اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کسی سے ثابت نہیں اور دین کے ساتھ سراسر مذاق ہے۔ یہ نماز سراسر خلافِ سنت اور عین بدعت ہے۔[1] صدقہ فطر: رمضان المبارک اور روزے کے احکام و مسائل میں سے ایک ’’صدقہ فطر‘‘ بھی ہے، جسے زکاۃ الفطر، فطرانہ اور صدقہ فطر بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا حکم پہلی بار ۲ھ میں (عیدسے دو دن قبل رمضان میں) دیا گیا تھا۔[2] اس کی فرضیت: یہ صدقہ فطر جمہور ائمہ و فقہا کے نزدیک فرض ہے۔[3] اس صدقے کی مشروعیت وفرضیت قرآن و سنت سے ثابت ہے۔ سورت اعلی (آیت: ۱۴، ۱۵) میں ارشادِ الٰہی ہے: { قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی . وَ ذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی} ’’فلاح پاگیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی اور اپنے رب کا ذکر کیا اور پھر نماز پڑھی۔‘‘ صحیح ابن خزیمہ میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت {قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی} کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ آیت صدقہ فطر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘[4]
Flag Counter