حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مختصر سا تلبیہ بھی مروی ہے جس کے صرف یہ تین ہی الفاظ ہیں:
(( لَبَّیْکَ اِلٰہَ الْحَقِّ، لَبَّیْکَ )) [1]
’’میں حاضر ہوں، اے معبودِ برحق ! میں حاضر ہوں۔‘‘
آدابِ تلبیہ:
مردوں کے لیے تو یہ تلبیہ بلند آواز سے پڑھنا ضروری ہے، مگر خواتین کو اجازت ہے کہ وہ اپنی آواز کواس قدر دھیما اور پست رکھیں جسے وہ خود یا صرف ان کی ساتھی خواتین ہی سن سکیں۔
فضائلِ تلبیہ:
سنن ابن ماجہ، صحیح ابن حبان، مستدرک حاکم اورمسند احمد میں حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ میرے پاس حضرت جبریل علیہ السلام آئے اور کہا: اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے صحابہ کو حکم فرمائیں کہ وہ بلند آواز سے تلبیہ کہیں، کیونکہ یہ شعائرِ حج میں سے ایک شعار ہے۔‘‘[2]
اس تلبیے کی فضیلت کا اندازہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے بھی ہوجاتا ہے جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’کوئی تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا ہے تو اس کے دائیں بائیں والے تمام پتھر، درخت اورمٹی بھی تلبیہ کہنے لگتے ہیں، یہاں تک کہ اس کے دائیں بائیں سے زمین منقطع ہوجاتی (تلبیہ کہنے لگتی) ہے۔‘‘
صحیح بخاری اور سنن بیہقی میں مذکور ایک حدیث سے پتا چلتا ہے کہ احرام باندھنے سے لے کر حدودِ حرم تک یہ تلبیہ جاری رہنا چاہیے۔[3]
|