Maktaba Wahhabi

94 - 611
دولت و مال کے عوض ہی میری زیارت نصیب ہوجائے، تب بھی سودا مہنگا نہیں۔‘‘[1] لہٰذا ہمیں چاہیے کے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کا مطالعہ کریں اور اپنی مجلسوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکرِ خیر کثرت کے ساتھ کریں، کیو نکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا اظہار کرنا ہر اہلِ ایمان پر واجب ہے۔ 5 ایمان بالیوم الآخر: یومِ آخرت پر ایمان لانا دنیوی زندگی کی انتہا اور اس کے بعد دوسرے جہان میں داخل ہونے پرپختہ اعتقاد رکھنے کا نام ہے۔ آخرت پر ایمان لانا ان ارکان میں سے ہے جن کے بغیر انسان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا اور جو شخص ان میں سے کسی ایک کا انکار کرے، وہ کافر ہو جاتا ہے۔ قرآنِ کریم میں اس کے دلائل بھی کثرت سے موجود ہیں، جیسا کہ سورۃ البقرۃ (آیت: ۱۷۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَ لٰکِنَّ الْبِرَّمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِکَۃِ وَ الْکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَ} ’’نیکی یہی نہیں ہے کہ (نماز میں) اپنا منہ مشرق و مغرب کی طرف کرلیا جائے، بلکہ حقیقتاً نیک وہ شخص ہے جو اللہ پر ایمان لائے اور پچھلے دن (قیامت) پر اور سب فرشتوں پر اور کتاب اللہ (قرآنِ کریم) اور (تمام آسمانی کتابوں پر) اور تمام پیغمبروں پرایمان رکھنے والا ہو۔‘‘ سورۃ الذاریات (آیت: ۵) میں فرمانِ الٰہی ہے: {اِِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ لَصَادِقٌ} ’’جس (قیامت) کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ سچ ہے۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا: { اِِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِیَۃٌ لاَ رَیْبَ فِیْھَا} [المؤمن: ۵۹] ’’قیامت آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔‘‘ قرآنِ کریم ایک ایسی کتاب ہے جس کے ایک ایک لفظ کے سچ ہونے پر مومنوں کا ایمان
Flag Counter