Maktaba Wahhabi

531 - 611
رمضان کا پورا مہینا اپنے نفس کے ساتھ جہاد کیا ہے، اُسی طرح باقی مہینوں میں بھی اپنے نفس سے جہاد کرنا چاہیے، تاکہ پورا سال آپ کا عمل ایسا ہی ہو جیسے رمضان میں ہوا کرتا ہے۔ ماہِ رمضان ختم تو ہو چکا لیکن روزہ ختم نہیں ہوا، کیونکہ رمضان کے روزے کے علاوہ اور بھی روزے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان نفلی روزوں سے محروم نہ رہے۔ مثلاً ماہِ شوال کے چھ روزے، یوم عاشوراء ۹، ۱۰ محرم، ۹ ذوالحجہ یو م عرفہ کا روزہ، ہر ماہ ۱۳، ۱۴، ۱۵ چاندکی تاریخ کا روزہ اور ہر ہفتے پیر اور جمعرات کا روزہ بلکہ ایک دن چھٹی اور ایک دن روزہ صوم داودی ہے۔ قیام اللیل یا تراویح کا مہینا تو گزر چکا ہے لیکن یہ قیام اللیل رمضان تک ہی محصور نہیں ہے، آپ کو چاہیے کہ ہر رات قیام سے بہرہ ور ہوں، جنھوں نے فرض نمازیں ادا کرنے پر محافظت کی بلکہ آگے بڑھ کر نمازِ تراویح اور تہجد کی بھی پابندی کرتے رہے، انھیں چاہیے کہ مستقل اس عمل کو کرتے ر ہیں، کیونکہ قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے نماز کا حساب کیا جائے گا، اگر نماز درست نکلی تو باقی سارا عمل درست ہوگا اور اگر نماز خراب نکلی تو باقی سارا عمل فاسد ہو گا۔[1] نیک اعمال کی قبولیت کی نشانی یہ ہے کہ بندہ نیکی کے بعد بھی نیکی کرتا رہے، لہٰذا رمضان کے بعد نیک اعمال کا اہتمام روزے اور قیام اللیل یا تراویح کی قبولیت کی علامت ہے، لہٰذا ہمیں کوشش کر نی چاہیے کہ ہم مضان سے پہلے کی حالت کی طرف پلٹنے سے بچیں، کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: { وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّتِیْ نَقَضَتْ غَزْلَھَا مِنْم بَعْدِ قُوَّۃٍ اَنْکَاثًا} [النحل: ۹۲] ’’ اور اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جس نے اپنا سوت مضبوط کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کرکے توڑ ڈالا۔‘‘ آپ اپنی نیند اور غفلت سے بیدار ہوجائیے، مختلف طریقوں سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہا کریں اور اپنی آخرت کے لیے (زادِ سفر) جمع کر لیجئے، ہر حال اور ہر وقت توبہ و انابت الیٰ اللہ کرتے رہیے، شاید کہ آپ کی لغزشات معاف ہوں اور آپ کی توبہ قبول ہو اور اللہ کی شفقت و رحمت آپ کو نصیب ہو اور اہلِ مغفرت میں آپ کا شمار ہو جائے۔ ماہِ رمضان میں توبہ: جب تک انسان کی زندگی باقی ہے، اس کی دنیوی آرزوئیں ختم نہیں ہوسکتیں، اس کا نفس
Flag Counter