Maktaba Wahhabi

633 - 611
آدابِ زیارتِ مدینہ طیبہ حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: اللہ تعالیٰ کا فرمانِ الٰہی ہے: { اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْاعَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا} [الأحزاب: ۵۶] ’’اللہ پیغمبر پر (اپنی رحمت اتارتا ہے) اور فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں، مسلمانوں تم بھی پیغمبر پر درود بھیجو اور سلام بھیجو سلام بھیجنا۔‘‘ مدینہ طیبہ، مسجدِ نبوی و حجرہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور روضہ شریفہ کی زیارت حج کا حصہ یا رکن تو نہیں ہے مگر اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ اس مقدس سفر کے دوران میں مدینہ طیبہ جانا ہی نہیں چاہیے۔ تکمیلِ حج کے بعد مدینہ طیبہ بھی جائیں، کیونکہ یہی وہ شہر ہے جہاں مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ 1. مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : اِس میں نماز پڑھنے کی نیت کرکے اور حصولِ ثواب کی غرض سے شدّ رحال (سفر کرنا) موسمِ حج اور غیر موسمِ حج میں ہر وقت ہی جائز ہے، جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’(حصولِ ثواب کی غرض سے) صرف تین مسجدوں کی طرف سفر کرکے جانا جائز ہے؛ مسجدِ حرام، میری مسجد (مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) اور مسجدِ اقصیٰ۔‘‘[1] لہٰذا مدینہ منورہ کے سفر کا ارادہ کریں تو دل میں نیت مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی زیارت کی ہونی چاہیے اور جب آپ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پہنچ جائیں تو پھر حجرہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور روضہ شریفہ کی زیارت بھی مشروع ہے۔ اس طرح سفر کرنے سے مذکورہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاف ورزی نہ ہوگی۔
Flag Counter