Maktaba Wahhabi

600 - 611
بھلا ایسے شخص کی دعائیں کہاں سنی جائیں گی؟‘‘[1] اس ارشادِ گرامی کو پیش نظر رکھ کر وہ لوگ ذرا اپنے گریبان میں جھانک کر سوچیں جن کے ذرائع روزگار ہی سراسر غیر شرعی، غیر قانونی اور ناجائز و ممنوع کاروبار ہیں۔ ایسے کاروبار سے حاصل شدہ مال خرچ کرکے حج کرنے والے لوگ اس حدیث شریف میں مذکور شخص کے واقعے سے درسِ عبرت حاصل کریں۔ ایسے لوگوں کو اللہ سے ڈرنا چاہیے۔ 6. شرک و بدعات: اس سلسلے کی آخری اور اہم ترین بات یہ ہے کہ اس سفرِ مبارک کو شرک وبدعات کی تمام انواع و اقسام اور آلایشوں سے محفوظ رکھا جائے، کیونکہ شرک وہ مرض ہے جو انسان کے تمام اعمال کو اکارت و ضائع کر دیتا ہے۔ سورت انعام کے دسویں رکوع میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ جلیل القدر انبیا و رسل علیہم السلام کے نام لے لے کر ان کے مقام و مرتبے کو بیان فرمایا اور آیت (۸۸) میں ارشاد فرمایا: { وَ لَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْھُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ} ’’اگر ان (انبیا) نے بھی شرک کیا ہوتا تو ان کے بھی تمام اعمال اکارت و ضائع ہو جاتے۔‘‘ پھر خاص امام الانبیا و الرسل حضرت محمد رسول اللہ۔ علٰی نبینا وعلیھم الصلاۃ والسلام۔ سے مخاطب ہو کر سورت زمر (آیت: ۶۵) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: { وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِِلَیْکَ وَاِِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ} ’’آپ کی طرف اور آپ سے پہلے گزرے ہوئے تمام انبیا کی طرف وحی کی جا چکی ہے کہ اگر آپ بھی شرک کریں تو یقینا آپ کا سارا عمل بھی ضائع ہو جائے گا اور آپ خسارہ پانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔‘‘ اندازہ فرمائیں! شرک کے معاملے میں جب انبیا و رسل علیہم السلام کو اس طرح خطاب فرمایا گیا ہے تو ان کے سامنے ہماری حیثیت ہی کیا ہے؟ ہمیں تو اور بھی اپنی ساری زندگی کو اس مرضِ خطیر سے محفوظ رکھنا چاہیے اور خصوصاً زائرینِ دیارِ مقدسہ کو اس سفرِ سعادت میں اپنے آپ کو شرک سے بچا کر رکھنا چاہیے۔
Flag Counter