Maktaba Wahhabi

598 - 611
2. توبہ: ہرحاجی کو چاہیے کہ سفرِ حج پر روانگی سے قبل اپنے سابقہ تمام گناہوں کی اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور خلوصِ نیت کے ساتھ توبہ کرلے، کیونکہ سورت نور (آیت: ۳۱) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَتُوْبُوْٓا اِِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا اَیُّہَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} ’’اے ایمان والو! تم سب اللہ کی طرف تائب ہو جائو، تاکہ تم فلاح پائو۔ ‘‘ یاد رہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دن میں سو سے بھی زیادہ بار توبہ کیا کرتے تھے، جبکہ وہ گناہوں سے پاک تھے اور ہماری تو زندگی گناہوں سے بھری پڑی ہے، ہم کو زیادہ سے زیادہ توبہ کرنی چاہیے۔ اوریہ بھی یاد رہے کہ پرخلوص توبہ وہ ہوتی ہے جس میں: 1. گناہوں سے کلی اور فوری اجتناب کیا جائے۔ 2. آیندہ گناہ نہ کرنے کا عہدِ مصمم اور پختہ ارادہ کیا جائے۔ 3. سابقہ گناہوں پر ندامت اور شرمندگی کا اظہار کیا جائے۔[1] اگر توبہ کرلینے کے بعد اپنے آپ کو ان امو رپر سختی سے پابند پائے تو سمجھ لو کہ اس کی توبہ کو اللہ تعالیٰ کی ذاتِ غفار نے قبول کر لیا ہے، اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیے ہیں جیسا کہ سنن ابن ماجہ میںمذکور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہو جاتا ہے گویا اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں۔‘‘ 3. حقوق و امانات ادا کرنا: اللہ کے گھر کی طرف روانگی سے پہلے دوسرے لوگوں کے حقوق اور امانتیں اداکردے ۔ کسی پر کوئی ظلم وزیادتی کی ہو تو اس سے معافی مانگے ۔ کسی سے کوئی قرض لیا ہوا ہو اور تاحال واجب الادا ہو تو وہ دے کر جائے یا کم از کم لکھ کر دے یا ویسے ہی اپنے گھروالوں کواچھی طرح سمجھادے ۔ { اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِھَا} [النساء: ۵۸] 4. خلوص و للہیت: یعنی سفر اللہ تعالیٰ کے لیے ہو: سفرِ حج پر روانگی کے وقت اسے یہ بات بھی پیشِ نظر رکھنی چاہیے کہ وہ اپنے اندر خلوص و للہیت پیدا کرے، کیونکہ اُس کا یہ سفر مکے کی طرف نہیں بلکہ اللہ کی طرف روانگی ہے، ویسے تو تمام اعمال ہی میں اخلاص قبولیتِ عمل کی
Flag Counter