Maktaba Wahhabi

220 - 611
یہاں آپ ذرا غور کریں کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں نے کے متعلق کیا فرمایا ہے کہ ایمان والے میرے دوست ہیں اور جو لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے ہیں، انھیں وہ اپنی آسمانی ہدایات کے ذریعے اندھیروں سے روشنی یعنی گمراہی سے نکال کر ہدایت کی طرف لے جاتا ہے اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کو دوست بنانے سے انکار کرتے ہیں، اس کے علاوہ کسی اور کو دوست بناتے ہیں۔ وہ کون لوگ ہیں اور ان کا حشر کیا ہونے والا ہے ؟ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ الکہف (آیت: ۱۰۲) میں فرمایا ہے: { اَفَحَسِبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اَنْ یَّتَّخِذُوْا عِبَادِیْ مِنْ دُوْنِیْٓ اَوْلِیَآئَ اِنَّآ اَعْتَدْنَا جَھَنَّمَ لِلْکٰفِرِیْنَ نُزُلًا} ’’کیا یہ کافر یہ سمجھے ہیں کہ مجھ کو چھوڑ کر میرے بندوں کو اپنا حمایتی بنائیں ہم نے تو ان کے لیے دوزخ کی مہمانی تیا ر کر رکھی ہے۔‘‘ یہاں اللہ تعالیٰ اپنے نافرمانوں کے ٹھکانے کے متعلق فرما رہا ہے کہ جو لوگ اللہ کے علاوہ کسی اور کو کارساز بناتے ہیں یا اسے اپنا مددگار سمجھتے ہیں، قیامت کے دن وہاں کوئی کسی کے کام آئے گا نہ کوئی ولی اور نہ کوئی پیر ہی کام آئے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اِن سب کو جمع کرلے گا، گواہی کے لیے اور یہ وہاں کھلا انکار کر دیں گے، اولیاء اللہ اور صالحین ان کے خلاف گواہی دیں گے اور کہیں گے: اے اللہ! ہم نے انھیں نہیں کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو اپنا دوست بناؤ، کیونکہ یہ بات ہمارے شایان شان نہیں تھی۔ مسلمانو! اگر آج آپ نے اپنے ’’پیرانِ پیر‘‘ کا دامن نہ چھوڑا تو اُس دن کہاں جاؤ گے؟ کیونکہ اس دن وہاں اور کوئی دامن نہیں ہوگا، سب کے سب ننگے ہوں گے، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بھی ہے جس کی راوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ وہاں نفسی نفسی کا عالم ہوگا، کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا، اس لیے آج آپ کو اللہ تعالیٰ نے صحت اور وقت بھی دیا ہے، لہٰذا آپ لوگ اپنے عقیدے کی اصلاح کرلیں اور اپنے رب سے دوستی کر لیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کو دوست بنانا کوئی مشکل کام نہیں، بہت ہی آسان ہے۔ اسے دوست بنانے پر تمھارا کوئی خرچ نہیں آئے گا، تمھیںاس کو کھلانا پلانا نہیں پڑے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود
Flag Counter