Maktaba Wahhabi

221 - 611
قرآنِ کریم میں فرمایا ہے: { مَآ اُرِیْدُ مِنْھُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّمَآ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ} [الذاریات: ۵۷] ’’میں ان سے طالبِ رزق نہیں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے (کھانا) کھلائیں۔‘‘ اللہ ہی کے پاس تمام زمینوں اور آسمانوں کے خزانے ہیں۔ اس کو کسی کی محتاجی نہیں ہے۔ یہ محتاجی تو ان قبروں کے مجاوروں، نام نہاد پیروں اور دھوکا باز مولویوں کو ہے، اسی لیے وہ آپ کو قرآنِ کریم کے قریب پھٹکنے نہیں دیتے اور آپ کو اولیاء اللہ کی جھوٹی کرامتیں بیان کر کے اپنی محتاجی اور فقیری کو دور کرتے ہیں۔ اس قسم کے لوگوں سے بچنے کی کوشش کریں، اپنے اللہ پر توکل کریں اور اسی کو اپنا مشکل کشا بنائیں، وہی ہم سب کا خالق و مالک ہے، اس کی نافرمانی سے بچنا چاہیے۔ اس کے لیے ہمیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرنی چاہیے، تاکہ ہمارا اللہ کریم ہم پر راضی ہوجائے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے دل و دماغ کو ٹٹول کر دیکھیں! کہیں ہم سے کوئی ایسا کام تو نہیں ہو رہا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق نہ ہو؟ ہمیں اپنی زندگی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گزارنا ہے اور جب تمام تر عبادات اور ہر قسم کے معاملات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو سامنے رکھیں گے تب ہی ہم نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی اُمتی ہونے کا دعویٰ بھی کرسکتے ہیں اور ساتھ ہی اللہ کی خوشنودی بھی حاصل ہوجائے گی، ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ الکہف (آیت: ۱۰۷، ۱۰۸) میں ارشاد فرمایا ہے: { اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَانَتْ لَھُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا . خٰلِدِیْنَ فِیْھَا لَا یَبْغُوْنَ عَنْھَا حِوَلًا} ’’جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے اُن کے لیے جنت کے باغ مہمانی ہوں گے۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے اور وہاں سے مکان بدلنا نہ چاہیں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ثابت قدم رکھے اور صحیح دین سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ زندگی کو اپنالیں جیسا کہ کہا گیا کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا طریقہ نیک اعمال
Flag Counter