Maktaba Wahhabi

118 - 611
ہے، جیسا کہ سورۃ الجاثیہ (آیت: ۲۴) میں اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق بیان کیا ہے: { وَقَالُوْا مَا ھِیَ اِِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا یُھْلِکُنَآ اِِلَّا الدَّھْرُ} ’’ اور انھوں نے کہا: ہماری تو یہی دنیا کی زندگی ہے، (اسی دنیا میں) ہم مرتے ہیں اور (یہیں) جیتے رہتے ہیں اور زمانہ ہی ہم کو ہلاک کرتا ہے۔‘‘ پھر ان کی تردید ان الفاظ میں فرمائی: { وَمَا لَھُمْ بِذٰلِکَ مِنْ عِلْمٍ اِِنْ ھُمْ اِِلَّا یَظُنُّونَ} [الجاثیۃ: ۲۴] ’’(دراصل) انھیں اس بارے میں کچھ علم نہیں، وہ تو صرف قیاس اور اندازوں ہی سے کام لے رہے ہیں۔‘‘ جبکہ ان کے سامنے اللہ کی طرف سے واضح اور روشن دلیل پہنچ گئی تھی۔ دہریوں کا انکار کسی دلیل پر مبنی نہیں تھا، ان کے پاس صرف ظن تھا اور ظن تو حق سے بے نیاز نہیں کر سکتا، کیو نکہ خیال اور حقیقت میں بہت فرق ہوتا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی اُس بات کا بھی کوئی جواب نہ دے سکے جو سورۃ الطور (آیت: ۳۵، ۳۶) میں ہے: { اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْئٍ اَمْ ھُمُ الْخٰلِقُوْنَ . اَمْ خَلَقُوْا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بَل لاَّ یُوْقِنُوْنَ} ’’کیا وہ آپ ہی (کسی بنا نے والے کے بغیر) بن گئے ہیں یا انھوں نے خود (اپنے آپ کو) بنایا ہے؟ کیا انھوں نے آسمانوں اور زمین کو بنایاہے؟ بلکہ وہ یقین نہیں لاتے۔‘‘ نہ وہ اللہ تعالیٰ کے اُس فرمان کا جواب دے سکے جو سورت لقمان (آیت: ۱۱) میں ہے: { ھٰذَا خَلْقُ اللّٰہِ فَاَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖ} ’’اللہ کی بنائی ہوئی تو یہ چیزیں ہیں، تم مجھے دکھلاؤ کہ اللہ کے سوا دوسرے لوگوں نے کیا بنایاہے؟‘‘ اسی طرح سورۃ الاحقاف (آیت: ۴) میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { قُلْ اَرَئَ یْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَھُمْ شِرْکٌ فِی السَّمٰوٰتِ}
Flag Counter