Maktaba Wahhabi

94 - 566
قَلِيلًا ﴾ (النساء:۱۴۲) ’’بے شک منافق لوگ اللہ سے دھوکا بازی کر رہے ہیں، حالانکہ وہ انھیں دھوکا دینے والا ہے اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سست ہو کر کھڑے ہوتے ہیں، لوگوں پر دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر بہت کم۔ ‘‘ منافقین منافقت کے ذریعہ اپنے اموال اور اپنی جانیں بچاکر [اپنے ہاں] اللہ تعالیٰ کو دھوکا دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی دھوکا بازی کوان پر ہی الٹ رہا ہے کہ ان کی زبان سے ایمان کے اظہار پر ان کے خون اور مال محفوظ کردیے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ ان کے پوشیدہ رازوں اوراعتقاد کفر کو جانتا ہے۔ ان لوگوں کو دنیا میں ڈھیل دی جارہی ہے یہاں تک کہ آخرت میں جب اللہ تعالیٰ سے ان کی ملاقات ہوگی تو ان کا باطنی کفر انھیں جہنم میں لے کر جانے کا سبب بن جائے گا۔‘‘ رہا اللہ کا یہ فرمان کہ: ﴿ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَى يُرَاءُونَ النَّاسَ ﴾:’’ اور جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی اور سستی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں۔‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ منافقین جو بھی عمل کرتے ہیں ان اعمال میں سے جو کہ اللہ تعالیٰ نے مؤمنین پر فرض کیے ہیں ، ان لوگوں کا مقصد اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنا نہیں ہوتا۔اس لیے کہ آخرت کے دن پر اور ثواب و عذاب پر ان لوگوں کا ایمان ہی نہیں۔ وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ مؤمنین سے ڈرتے ہوئے اپنی جان و مال کی حفاظت کے لیے کرتے ہیں کہ کہیں مومن ان کو قتل نہ کردیں اور ان کے مال و اسباب نہ چھین لیں۔ تو جب یہ لوگ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں جو کہ ایک ظاہری فریضہ ہے تو یہ صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے سستی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ تاکہ مومنین گمان کریں کہ یہ لوگ بھی انہی میں سے ہیں۔ حالانکہ وہ ان میں سے نہیں ہے ، اورنہ ہی وہ نماز کے فرض ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ، اسی لیے وہ نماز کے لیے سستی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔
Flag Counter