Maktaba Wahhabi

562 - 566
وَجْهَهُ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ ﴾ (الأنعام:۵۲) ’’اور ان لوگوں کو نہ نکالیے جو صبح شام اپنے پروردگار کی عبادت کرتے ہیں، خاص اس کا چہرہ چاہتے ہیں۔ ان کا حساب ذرا بھی آپ کے متعلق نہیں اور آپ کا حساب ذرا بھی ان کے متعلق نہیں کہ آپ ان کو نکال دیں۔ ورنہ آپ ظلم کرنے والوں میں سے ہوجائیں گے۔‘‘ کی تفسیر میں فرمایا کہ:قرع بن حابس تمیمی اور عیینہ بن حصن فزاری آئے، دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صہیب اور بلال اور عمار اور خباب کے پاس بیٹھے ہیں اور دوسرے چند غریب مومنین کے ساتھ۔ جب اقرع اور عیینہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد ان لوگوں کو دیکھا تو ان کو حقیر جانا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر آپ سے خلوت کی اور عرض کیا: ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے لیے ایک مقام اور وقت آنے کے مقرر کر دیجئے جس کی وجہ سے عرب لوگوں کو ہماری بزرگی معلوم ہو۔ کیونکہ آپ کے پاس عرب کی قوموں کے قاصد آتے ہیں اور ہم کو شرم معلوم ہوتی ہے کہ وہ ہم کو ان غلاموں کے ساتھ بیٹھا ہوادیکھیں۔ تو جب ہم آپ کے پاس آئیں آپ ان کو اپنے پاس سے اٹھا دیاکریں۔ پھر جب ہم فارغ ہو کر چلے جائیں تو آپ کا اگر جی چاہے ان کے ساتھ بیٹھئے۔ آپ نے فرمایا:ہاں یہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا: آپ ایک تحریر اس مضمون کی لکھ دیجیے۔ آپ نے کاغذ منگوایا اور جناب علی مرتضی رضی اللہ عنہ کو لکھنے کے لیے بلایا۔ خباب کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک کونے میں (خاموش) بیٹھے تھے کہ جو مرضی اللہ اور اس کے رسول کی۔ اتنے میں سیّدنا جبرائیل علیہ السلام اترے اور یہ آیت لائے: ﴿ وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ
Flag Counter