Maktaba Wahhabi

557 - 566
اللہ تعالیٰ نے زمین میں متکبرانہ چال چلنے سے منع کیا ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا ﴾ (الإسراء:۳۷) ’’اور زمین میں اکڑ کر نہ چل کہ نہ تو زمین کو پھاڑ سکتا ہے اور نہ لمبائی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتا ہے۔‘‘ جب متکبرین کی عادات میں سے یہ بھی تھا کہ وہ زمین پر اکڑ کر اور تکبر کے ساتھ چلا کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے اپنے مخلص اور مومن بندوں کی صفت بھی بیان کی کہ اللہ کے بندے جب زمین میں چلتے ہیں تو ان کی چال میں انتہائی درجہ کا تواضع و انکساری ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَعِبَادُ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا ﴾ (الفرقان:۶۳) ’’رحمان کے سچے بندے وہ ہیں جو زمین پر مصلحت کے ساتھ چلتے ہیں اور جب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے۔‘‘ سلف صالحین اپنی چال ڈھال کی حفاظت فرمایا کرتے تھے۔ سیّدنا خالد بن معدان سے روایت ہے وہ عمرو بن أسود العنسی سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ مسجد کی طرف نکلتے تو اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیتے۔ کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: میں اس ڈر سے ایسا کرتا ہوں کہ کہیں میرا ہاتھ منافق نہ ہوجائے۔‘‘ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ آپ اس خوف سے اپنے ہاتھ کو پکڑا کرتے تھے کہ کہیں چلتے ہوئے ان کے ہاتھ سے کوئی اشارہ نہ ہوجائے۔ اس لیے کہ ایسا کرنا تکبر میں سے ہے۔‘‘[1] سیّدنا علی بن الحسین رحمہ اللہ جب چلا کرتا تو آپ کے ہاتھ آپ کی رانوں سے آگے نہیں
Flag Counter