Maktaba Wahhabi

525 - 566
((لَا تُعَلِّمُوا الْعِلْمَ لِتُبَاہُوْا بِہِ الْعُلَمَائَ وَلَا لِتُمَارُوْا بِہِ السُّفَہَائَ وَلَا تَخَیَّرُوْا بِہِ الْمَجَالِسَ فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَالنَّارَ النَّارَ۔)) [1] ’’علم اس لیے حاصل نہ کرو کہ علمائے کرام کے سامنے فخر کرو اور نہ ہی جاہلوں سے تکرار کرو اور نہ ہی علم سے (دنیوی جاہ کی) مجالس تلاش کرو جو ایسا کرے گا تو آگ ہے آگ۔‘‘ سیّدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِیُجَارِیَ بِہِ الْعُلَمَائَ أَوْ لِیُمَارِیَ بِہِ السُّفَہَائَ ، أَوْ یَصْرِفَ بِہِ وُجُوْہَ النَّاسِ إِلَیْہِ أَدْخَلَہُ اللّٰہُ النَّارَ۔)) [2] جس نے اس لیے علم سیکھا کہ اس کے ذریعہ سے علما کا مقابلہ کرے یا بے وقوف لوگوں سے بحث و جھگڑا کرے اور لوگوں کو اس سے اپنی طرف متوجہ کرے(تاکہ وہ اسے مال وغیرہ دیں)تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو جہنم میں داخل کرے گا۔‘‘ تو ضرورت اس بات کی ہے کہ ان لوگوں سے بچ کر رہا جائے جو صرف مناظروں کے لیے علم سیکھتے ہیں، اور ان لوگوں سے بھی بچا جائے جو کہ علمائے کرام سے ناحق اور بلا وجہ باطل مناظرے کرتے رہتے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کا بس ایک ہی کام ہے یعنی مناظرے کرنا۔ خواہ علماء کے ساتھ خواہ دینی طالب علموں کے ساتھ۔ گویاکہ وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ میں فلاں قاعدہ جانتا ہوں، اور فلاں دلیل میرے علم میں ہے۔فلاں عالم کا کلام بھی جانتا ہوں۔ اس لیے آپ ایسے لوگوں کو دیکھیں گے تو وہ بعض مشائخ سے سوال کرتے ہیں۔ جب
Flag Counter