Maktaba Wahhabi

512 - 566
٭ایسے ہی اہل علم کی ایک بڑی تعداد نے بھی کفار کے ساتھ بحث و مباحثے اور مناظرے کیے ہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے دہریوں کے ساتھ مناظرے کیے۔ دہریے یہ کہتے تھے کہ ساری کائنات نیچر ( طبیعت) کا نتیجہ ہے۔ نیچر نے ہی کائنات کو پیدا کیاہے۔ کوئی خالق نہیں ہے۔ کائنات خود بخود پیدا ہوئی، اور خود بخود فنا ہوجائے گی، اور ہر چھتیس ہزار میں یہ ایک دور مکمل ہوتا ہے، اور آدم دوبارہ اس دنیا میں لوٹ کر آتا ہے، اور وہی لوگ پھر واپس آتے ہیں پھر وہ دوبارہ مرتے ہیں ، پھر دوبارہ اس کائنات میں آتے ہیں، اور ایسے ہی یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ کیا تم نہیں دیکھتے کہ دجلہ میں ایک کشتی بغیر کسی ملاح کے چلتی ہے، اور چلتے ہوئے بندر گاہ تک پہنچتی ہے۔ وہاں سے وہ خود بخود سامان اٹھاتی ہے ، کوئی اس میں سامان لادنے والا نہیں ہوتا۔ پھر خود بخود اپنا بادبان اٹھاتی ہے ؛ کوئی اس کا بادبان اٹھانے والا نہیں ہوتا۔ پھر وہ سمندر میں داخل ہوتی ہے۔اور انتہائی مہارت کے ساتھ چلتے ہوئے ( وہ سارا سامان لے کر ) دوسری بندر گاہ تک پہنچ جاتی ہے، اور پھر اپنا سارا سامان خود بخود اتار دیتی ہے۔ کوئی اس سے سامان اتارنے والا نہیں ہوتا۔ اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ وہ کہنے لگے: جو ایسی بات کہتا ہے وہ تو کوئی پاگل ہی ہوسکتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ اس کشتی کے بارے میں تم کہتے ہو کہ اس کے لیے ملاح کا ہونا ضروری ہے، اور پھر تمہارا اس کائنات کے بارے میں اور اس دنیا کے بارے میں کیا خیال ہے جس دنیا میں تم موجود ہو۔ اس جواب پر دہریے رونے لگ گئے ، اور حق بات کا اعتراف کرلیا۔ ٭عمرو بن عبید بن مرہ-معتزلہ میں سے ایک شخص ہے ، جو کہتا ہے کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا- کھڑا ہوا اور پوری جرأت کے ساتھ کہنے لگا:
Flag Counter