Maktaba Wahhabi

508 - 566
آپ کو اس سے محفوظ رکھے اور ان لوگوں کی صحبت سے اپنی پناہ میں رکھے۔‘‘ جدال محمود: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس جدال محمود کی طرف دعوت دی ہے۔ بلکہ یہ بھی جہاد کی ایک قسم ہے۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((جَاہِدُوا الْمُشْرِکِیْنَ بِأَمْوَالِکُمْ وَأَنْفُسِکُمْ وَأَلْسِنَتِکُمْ۔))[1] ’’ مشرکین سے جہاد کرواپنے اموال سے ، اپنی جانوں سے اور اپنی زبانوں سے۔‘‘ زبان سے جہاد کیسے کریں؟ اس طریقہ پر جدال کریں جو کہ اچھا ہو۔ پس اس لحاظ سے مناظرہ کرنا بھی ایسے ہی واجب ہے جیسے اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ جیسا کہ ابن حزم رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ امام صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اس حدیث میں جہاد کے واجب ہونے کی دلیل ہے۔ جہاد بالنفس سے مراد گھر سے نکلنا اورکفار سے آمنا سامنا کرنا ہے، اور جہاد بالمال سے مراد اتنا مال خرچ کرنا ہے جس سے جہاد اور اسلحہ کے اور دیگر اخراجات پورے ہوسکیں، اور جہاد باللسان سے مراد یہ ہے کہ ان پر حجت قائم کی جائے ، اور انھیں اللہ کی طرف دعوت دی جائے۔ ‘‘[2] حق کے ساتھ مناظرہ کبھی تو واجب ہوتا ہے اور کبھی مستحب۔ جب کہ مذموم جدال یا مناظرہ ہر حال میں ہی برا اورمذموم ہے۔ اس لیے کہ اس میں حق کو جھٹلایا جاتا ہے ، اور باطل کی مدد کی جاتی ہے۔ کبھی ایسے بھی ہوتا ہے کہ ایک ہی جگہ پر جدال محمود بھی ہوتا ہے اورمذموم بھی۔ مثال کے طور پر حج کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter