Maktaba Wahhabi

491 - 566
اپنے نبی سے کہا تھا: ﴿ قَالُوا يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِنْ كُنْتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴾ (ہود:۳۲) ’’(قوم کے لوگوں نے)کہا اے نوح! تو نے ہم سے بحث کرلی اور خوب بحث کرلی اب تو جس چیز سے ہمیں دھمکا رہا ہے وہی ہمارے پاس لے آ اگر تو سچوں میں ہے۔‘‘ آپ نے اپنی قوم سے مجادلہ کیا تاکہ انھیں حق کی پہچان کرواسکیں اور حق بات منوا سکیں۔ اسی لیے ان پر رد کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُمْ بِهِ اللَّهُ إِنْ شَاءَ وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ (33) وَلَا يَنْفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْصَحَ لَكُمْ إِنْ كَانَ اللَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴾ (ہود ۳۳، ۳۴) ’’جواب دیا کہ اسے بھی اللہ تعالیٰ ہی لائے گا اگر وہ چاہے اور ہاں تم اسے ہرانے والے نہیں ہو۔تمہیں میری خیر خواہی کچھ بھی نفع نہیں دے سکتی، گو میں کتنی ہی تمہاری خیر خواہی کیوں نہ چاہوں، بشرطیکہ اللہ کا ارادہ تمہیں گمراہ کرنے کا ہو وہی تم سب کا پروردگار ہے اور اسی کی طرف لوٹ جاؤ گے۔‘‘ قرآن کریم کی آیات مبارکہ مناظروں کے قصوں سے بھری پڑی ہیں جیسے سیّدنا موسی علیہ السلام اور فرعون کا مناظرہ، سیّدنا نوح علیہ السلام اور ان کی قوم کا مناظرہ، سیّدنا ابراہیم علیہ السلام اورنمرود کے مابین مناظرہ ، سیّدنا ابراہیم علیہ السلام کا اپنے باپ سے مناظرہ ؛ سیّدنا ابراہیم علیہ السلام کا اپنی قوم سے مناظرہ ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے مابین مناظرہ۔ صحابہ اور مشرکین کے مابین مناظرے ،اور اس طر ح کے دیگر مناظرے اور واقعات۔ یہ اہل حق کا اہل باطل کے ساتھ مناظرہ و مجادلہ ہے تاکہ انھیں حق بات منوا سکیں۔ یہ جدال محمود ہے۔
Flag Counter