Maktaba Wahhabi

480 - 566
ان میں سے: (۱)… سرعام ِ نصیحت کرنا۔ (۲)… نا مناسب وقت پر نصیحت کرنا۔ (۳)… غیر مناسب جگہ پر نصیحت کرنا۔ جہاں دوسرے لوگ بھی جمع ہوجائیں ، اور انسان کے اندر حمیت پیدا ہوجائے۔ (۴)… کبھی جدال کا سبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسروں کے سامنے کسی کوچھوٹا یا حقیر ثابت کرنا مقصود ہو۔ (۵)… کبھی اس کا سبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی انسان دوسرے فریق پر غلبہ حاصل کرنا چاہتا ہو ، خواہ وہ حق طریقہ سے ہو یا باطل طریقہ سے۔ (۶)… کبھی کبھار مجادلہ اور مناظرہ اور جھگڑا کی فضا پیدا کرنے میں معاشرتی اثر بھی ہوتا ہے۔ خاص کر جہاں پر نوجوان نسل کے لوگ ہوں ، ان سے بچ کر رہنا چاہیے۔ کبھی کبھار ایسے بعض لوگوں میں دعوت دین کا کام کرنے والے اور دین دار لوگ بھی موجود ہوتے ہیں۔ جو ان سب چیزوں کو دیکھ رہے ہوتے ہیں ، ان میں سے ہر فریق انھیں آشیر باد دیتا ہے اور حوصلہ بڑھاتا ہے [جس کے پیچھے مختلف قسم کے عوامل کار فرما ہوتے ہیں ]، یہ حرکت میں لانے والی کارروائیاں اور معاشرتی ماحول جدل و جھگڑے کا سبب بن جاتا ہے۔ بعض تربیتی اداروں میں ایسے مدرسین پائے جاتے ہیں جو کہ جدال و مناظرہ کے لیے داد شجاعت دیتے ہیں ، اور ڈھارس بندھاتے ہیں، اور اکثر و بیشتر یہ مدرسین اپنے شاگردوں کے ساتھ بھی مناظرہ کرتے ہیں۔ [اس سے مقصود انھیں مناظرہ وہ مجادلہ کی تربیت دینا بھی ہوسکتا ہے او رکچھ اور بھی ]۔ تو یہ طبیعت طلبا میں سرایت کرجاتی ہے۔ ان کے نفوس اس جدل و مناظرہ کے عادی ہوجاتے ہیں۔ کبھی کبھی یہ طبیعت والد سے بھی بیٹے کو وراثت میں ملتی ہے جب والد کی طبیعت ایسے ہی جھگڑا کرنے اور کٹ حجتی کرنے والی ہو۔
Flag Counter