Maktaba Wahhabi

437 - 566
سیّدنا علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ دنیا کی محبت انسان کے اور اس چیز کے درمیان رکاوٹ بنی رہتی ہے جس کانفع اسے آخرت میں ملنے والا ہو۔ اس لیے کہ وہ آخرت کو چھوڑ کر دنیا میں اپنی محبوب چیز حاصل کرنے کے پیچھے پڑا ہواہے۔اس موقع پر لوگوں کے کئی مراتب ہیں ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کہ اپنے ایمان اور شریعت کے بدلے اپنی دنیاوی مرغوبات میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ اور بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جو ان واجبات کو چھوڑ کر دنیا میں مشغول ہوتے ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے حق میں یا مخلوق کے حق میں واجب ٹھہرائے ہیں۔ پس وہ ان واجبات کو نہ ہی ظاہری طور پر ادا کرتا ہے اور نہ ہی باطنی طور پر ، اور بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کہ دنیا کی محبت میں تمام واجبات تو ترک نہیں کرتے ،مگر ان سے اکثر واجبات چھوٹ جاتے ہیں، اور بعض لوگ صرف ان واجبات کو ترک کرتے ہیں جو اس خواہش کے حصول کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہوں، اور بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دنیاوی محبوب کے حصول میں اللہ تعالیٰ کے واجبات کی ادائیگی سے ایسے مشغول ہوتے ہیں کہ ان واجبات کو ان کے مناسب وقت پر ادا نہیں کرتے، اور نہ ہی اس واجب کے شایانِ شان طریقے سے اسے ادا کرپاتے ہیں۔ وہ اس واجب وقت میں بھی کوتاہی کرتا ہے اور اس واجب کے حق ادائیگی میں بھی کمی کرتا ہے۔ اور بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جنہیں ان کی مرغوبات واجب کی ادائیگی کے وقت دل کی بندگی سے روک دیتی ہیں، اور اس وقت اس انسان کا دل اللہ تعالیٰ کے لیے خالی نہیں ہوپاتا۔ تو وہ واجب کو صرف ظاہری طور پر ادا کرتا ہے باطنی طور پر نہیں۔ اس دنیا کی محبت کا سب سے کم درجہ یہ ہے کہ انسان کی سعادت مندی یعنی اس کے دل کو اللہ تعالیٰ کی محبت کے لیے خالی ہونے سے مشغول کردے ، اور اس کی
Flag Counter