Maktaba Wahhabi

417 - 566
یہ خیال کرنے لگتا ہے کہ اب وہ اس کا مالک بن گیا ہے ، اور اس پر قدرت رکھتا ہے ؛ تو اس کی انتہائی سخت ضرورت کے وقت اس سے اس کی دنیاچھین لی جاتی ہے، اور اس انسان کے اور دنیا کے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی جاتی ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کی تشبیہ اس زمین سے دی ہے ؛جس پر بارش نازل ہوتی ہے ، تو وہ بہت اچھا سبزہ اگاتی ہے، اور اس کا منظر دیکھنے والے کو خوب بہاتاہے ، اوراس سے دھوکا کھا جاتاہے۔ وہ یہ گمان کرتا ہے وہ اس زمین پر قادر اور اس کا مالک ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ کا حکم ہوتا اور اس زمین کو کوئی آفت گھیر لیتی ہے ، تو اس کی یہ حالت ہوجاتی ہے گویا کہ یہاں پر پہلے کچھ تھا ہی نہیں۔ اس انسان کا اپنی زمین کے متعلق تمام ترگمان اور خوش فہمی اس وقت ضائع ہوجاتے ہیں اوروہ خالی ہاتھ ہو کر رہ جاتا ہے۔ بس ایسے ہی دنیا کا اور اس پر اعتماد و یقین رکھنے والے کا حال ہے۔ یہ مثال سب سے بلیغ ترین تشبیہ اور قیاس ہے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَمَا هَذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴾ (العنکبوت:۶۴) ’’اور دنیا کی یہ زندگانی تو محض کھیل تماشا ہے؛البتہ آخرت کے گھر کی زندگی حقیقی زندگی ہے ؛کاش!یہ جانتے ہوتے۔‘‘ سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ((اِنَّ الدُّنْیَا حُلْوَۃٌ خَضِرَۃٌ وَاِنَّ اللّٰہَ مُسْتَخْلِفُکُمْ فِیہَا فَیَنْظُرُ کَیْفَ تَعْمَلُونَ فَاتَّقُوا الدُّنْیَا وَاتَّقُوا النِّسَآئَ فَاِنَّ اَوَّلَ فِتْنَۃِ بَنِی اِسْرَآئِیلَ کَانَتْ فِیْ النِّسَآئِ۔ وَفِیْ حَدِیثِ ابْنِ بَشَّارٍ: لِیَنْظُرَ کَیْفَ تَعْمَلُونَ۔)) [2]
Flag Counter