Maktaba Wahhabi

359 - 566
جیسے: قیس [مجنون] اور لیلیٰ ،عنترۃ اور عبلہ ،جمیل اور بثینہ ،کثیر اور عزہ اور ان کے علاوہ دیگر لوگ۔ [ہمارے ہاں جیسے:سسی اور پنوں ،ہیر اور رانجھا ، سوہنی اور ماہیوال وغیرہ کی داستانیں مشہور ہیں۔مترجم] یہ ایسے لوگ ہیں جن کے اندر عشق کی آگ تھی اور اس کی گرمی دونوں طرف محسوس ہو رہی تھی۔ جیسا کہ کسی شاعر کا قول ہے: عَیْنَاکَ شَاہِدَتَانِ أَنَّکَ مِنْ حَرِّ الْہَوٰی تَجِدِیْنَ مَا أَجِدُ بِکَ مَابِنجا لٰکِنْ عَلٰی مَضَضٍ تَتَجَلَّدِیْنَ وَمَا بِنَا جَلَدُ ’’ تمہاری آنکھیں گواہی دیتی ہیں کہ تم بھی عشق کا وہی سوز پارہی ہو تمہارے جس سوز سے میں سوختہ جان ہوئے جارہا ہوں۔ تمہارے اندر بھی وہی آگ ہے جو ہمارے اندر ہے۔ لیکن تم اس تکلیف پر صبر کر لیتی ہو، اور ہمارے اندر صبر کا مادہ نہیں ہے۔ ‘‘[1] وہ عشق جو یک طرفہ ہوتا ہے ، اس کی مثال سنت نبوی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہے۔ جو کہ سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے ان کے شوہر مغیث رضی اللہ عنہ کے ساتھ قصہ میں ہے۔ سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہا ایک باندی تھی۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آزاد کیاتو اسے یہ اختیار دیا کہ وہ اپنے خاوند کے ساتھ باقی رہے یا پھر آزاد ہو کر چلی جائے۔ اس نے آزادی کو اختیار کیا، اور عورت کو یہ شرعی حق حاصل ہے کہ اگر اسے غلامی سے آزادی مل جائے اور اس کا شوہر غلام ہو تو وہ چاہے شوہر کے پاس رہے اور چاہے تو علیحدگی اختیار کرلے۔ سیّدنا مغیث رضی اللہ عنہ سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہا سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے۔ جب بریرہ نے جدا ہونے کو اختیار کیا تو یہ جدائی سیّدنا مغیث رضی اللہ عنہ پر بہت گراں گزری۔
Flag Counter