Maktaba Wahhabi

346 - 566
’’ سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں میں تھے کہ ان کے پاس ان کا بیٹا عمر حاضر ہوا۔ جب سیّدنا سعد نے اسے آتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ’’ میں سوار کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتا ہوں۔‘‘ جب بیٹا سواری سے اترا تو کہنے لگا: ’’ آپ اپنے اونٹوں اور بکریوں میں بیٹھے ہوئے ہیں اور لوگ اقتدار میں جھگڑا کر رہے ہیں؟ سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے اس کے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: خاموش ہوجاؤ ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرمارہے تھے:بے شک اللہ تعالیٰ چھپے ہوئے غنی متقی سے محبت کرتا ہے۔‘‘[1] سیّدنا علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ غنی سے مراد وہ ہے جو دل کا تونگر(غنی ) ہو۔ یہی وہ غنی ہے جو کہ محبوب ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ لیکن غنی وہ ہے جس کا دل غنی ہو۔‘‘ اور چھپے ہوئے سے مراد یہ ہے کہ جو کوئی دنیا سے منقطع ہوکر عبادت اور اپنی ذات کے معاملات میں مشغول ہو۔ ‘‘[2] قومی یا اجتماعی مفاد کو ترجیح:…ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص اقتدار و منصب سے کسی بڑی مصلحت کے پیش نظر کسی دوسرے کے حق میں دستبرداری اختیار کرلے۔ اس کی ایک مثال سیّدنا حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کا فعل ہے جب انہوں نے سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں خلافت سے دستبردار ہونا اختیار کرلیا۔ [اس سے پہلے ] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے اس فعل پر آپ کی تعریف کرچکے تھے۔ آپ نے فرمایا تھا: ’’ میرا یہ بیٹا سردار ہے، اور یقیناً اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھوں پر مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا۔‘‘[3]
Flag Counter