Maktaba Wahhabi

292 - 566
بھاگنا ہے۔ سیّدنا مالک بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جو انسان دنیا کی زندگی کی رعنائیوں اور خوبصورتیوں سے بھاگ جائے تو یہ وہی انسان ہے جو اپنی خواہشات پر غالب ہے۔ ‘‘ خواہشات تمام لوگوں پر حملہ آور ہوتی ہیں، یہ صرف جہلاء کے ساتھ خاص نہیں ہیں, نہ ہی چھوٹوں کے ساتھ مخصوص ہیں بلکہ علماء کے دلوں میں بھی داخل ہوتی ہیں ، اور اہل رائے، اصحاب خرد و دانش اور اہل مشورہ کے دلوں میں بھی داخل ہوتی ہیں اور بڑے لوگوں کے دلوں میں عورتوں اورمردوں، بچوں اور بڑوں کے دلوں میں بھی داخل ہوتی ہیں۔ بعض حکیم و دانشمند لوگوں کا کہنا ہے: ’’ بے شک عقل مند ، تجربہ کار ، اور صاحب رائے انسان بھی مشورہ کرنے کا محتاج ہوتا ہے تاکہ اپنی رائے کو خواہشات کا شکار ہونے سے بچاسکے۔ ‘‘ کسی انسان کے لیے گنجائش نہیں ہے کہ وہ یہ کہے: ’’ خواہشات کے اتباع سے ممانعت کا حکم میرے لیے نہیں، اس لیے کہ میں خواہشات کے پیچھے نہیں پڑتا۔‘‘ منصور الفقیہ کہتا ہے: إِنَّ الْمَرَائِيَ لَا تُرِیْکَ خُدُوْشَ وَجْہِکَ فِي صَدَاہَا وَکَذٰلِکَ نَفْسُکَ لَا تُرِیْکَ عُیُوْبَ نَفْسِکَ فِي ہَوَاہَا ’’بے شک شیشہ آپ کو آپ کے چہرے کی لکیریں آپ کے اندر کے داغ کی صورت میں نہیں دکھا سکتا، اور ایسے آپ کا نفس آپ کو خواہشات کے وقت اپنے عیب نہیں دکھا سکتا۔ ‘‘ بلکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ خواہشات سب سے عقل مند اور دین دار اور بڑے عالم کے دل میں بھی داخل ہوتی ہیں۔
Flag Counter