Maktaba Wahhabi

283 - 566
عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے خالد بن صفوان سے فرمایا: ’’مجھے مختصر نصیحت کیجیے۔تو انہوں نے کہا:اے امیر المومنین ! بے شک کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے [ان کے گناہوں کا ] پردہ دھوکا میں ڈال دیتا ہے، اور لوگوں کی زبانی اچھی تعریف انھیں فتنہ میں ڈال دیتی ہے۔ آپ کے نفس کے متعلق دوسرے انسان کی جہالت آپ کے اپنے نفس کے متعلق علم پر غالب نہیں آنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو اس سے بچائے کہ ہم اس پردہ پوشی سے دھوکا کھاجائیں، اور لوگوں کی زبانی تعریف کرنے پر خوش ہوں، اور جو چیز اللہ تعالیٰ نے ہم پر فرض کی ہے اس میں پیچھے رہ جانے والے یا اس میں کمی کرنے والے ہو جائیں۔‘‘ پھر فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو خواہشات نفس کی پیروی کرنے سے بچائے۔‘‘[1] ابراہیم التمیمی رحمہ اللہ دعا کرتے وقت یوں فرمایا کرتے تھے: ’’ یا اللہ تعالیٰ! مجھے اپنی کتاب اور اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے ذریعے حق بات میں اختلاف کرنے سے بچالے، اور آپ کی طرف سے ہدایت کے بغیر خواہشات نفس کی پیروی سے بچالے، اور گمراہی کے راستوں سے بچالے، اور شبہات والے امور سے محفوظ کرلے، اور کجی ؛ التباس [حق کے خلط ملط ہونے سے ] اور جھگڑوں سے بچالے۔‘‘[2] ۲۔ دل کو خواہشات نفس کی مخالف چیزوں سے بھر دیا جائے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ کی محبت اور اس کے قرب سے بھر دیا جائے۔ یہاں تک کہ اس دل سے خواہشات بالکل ہی نکل جائیں۔
Flag Counter