آزاد انسان کا پیٹ ایک ہی بار اس کی آسودگی سے بھر جاتا ہے۔ ‘‘[1]
کسی حکیم سے پوچھا گیا کہ ’’ ھوی ‘‘ (خواہش پرستی )کیا ہے؟
انہوں نے جواب دیا: ’’ ھوان‘‘رسوائی ہے۔‘‘
بس اس کے آخر سے نون ہٹا کر اسے ’’ھوی ‘‘ کردیا ہے۔ یہی معنی بیان کرتے ہوئے ایک شاعر کہتا ہے:
نُوْنُ الْہَوَانِ مِنَ الْہَوَی مَسْرُوْقَۃٌ
فَإِذَا ہَوَیْتَ فَقَدْ لَقِیْتَ ہَوَانًا
’’ھوی ‘‘(خواہش پرستی )کے آخر سے ’’ھوان ‘‘ (رسوائی )کا نون چوری کرلیا گیا ہے۔ جب بھی خواہشات پر چلو گے رسوائی کو پالو گے۔ ‘‘[2]
ایک اور شاعر کہتا ہے:
وَلَقَدْ رَأَیْتُ مَعَاشِرًا جَمَحَتْ بِہِمْ
تِلْکَ الطَّبِیْعَۃُ نَحْوَ کُلِّ تَبَارٍ
تَہْوَی نُفُوْسُہُمْ ہَوَی أَجْسَامِہِمْ
شُعْـلًا بِکُلِّ دَنَائَ ۃٍ وَصَـغَـارٍ
تَبِعُوْا الْہُوٰی فَہَوَی بِہِمْ وَکَذَا الْہَوٰی
وَمِنْہُ الْہَوَانِ بِأَہْلِہٖ فَحذَارِ
فَانْظُرْ بِعَیْنِ الْحَقِّ لَا عَیْنَ الْہَوٰی
فَالْحَقُّ لِلْعَیْنِ الْجَلِیَّۃِ عَارِي
قَادَ الْہَوٰی الْفُجَّارُ فَانْقَادُوْا لَہٗ
وَأَ بَتْ عَلَیْہِ الْمَقَا دَۃُ الْأَبْرَارِ
’’ اور یقیناً میں نے ان لوگوں کو دیکھا ہے جنہیں ان کی ایسی ہی طبیعت نے ہر
|