Maktaba Wahhabi

233 - 566
اس قصہ میں غور وفکر کرنے والا دیکھے گا کہ اللہ کے نبی سیّدنا یوسف علیہ السلام کے لیے فحاشی کے کام کے تمام اسباب میسر تھے، آپ کنوارے بھی تھے۔ کنوارے کے لیے اپنی شہوت پوری کرنے کا کوئی اور وسیلہ نہیں ہوتا۔ [آپ دیار ِ غیرمیں اجنبی بھی تھے ] اور اجنبی کو اس چیز کی حیا نہیں ہوتی جیسے شہر کا رہنے والا حیا کرتا ہے، اور نہ ہی غریب الدیار ہونے کی وجہ سے آپ کو کسی رسوائی کا خوف تھا۔ عورت کو دیکھیں ! وہ منصب والی بھی تھی اور حسن و جمال والی بھی اور آپ اس کے خادم تھے۔ آپ پر اس حکم چلتا تھااور اس کے گھر میں داخل ہونے سے کوئی شک و شبہ بھی پیدا نہیں ہوسکتا تھا بلکہ آپ جس وقت چاہتے اس کے گھر میں داخل ہوسکتے تھے۔ جب کہ نگران (اس عورت کا شوہر ) غائب تھااور کم غیرت والا بھی تھا اس لیے کہ جب اس نے یہ خبر سنی تو متوقع طور پر کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا بلکہ سیّدنا یوسف علیہ السلام کو اس سے رو گردانی کرنے کا حکم دینے پر اکتفاء کر لیا، اور اپنی بیوی کو استغفار کرنے کا حکم دیا۔ اس عورت کی طرف سے دعوت بھی اس طرح تھی کہ جس نے تمام متوقع نفسیاتی پردوں کو گرادیا تھا، اور آپ کے لیے اس کام کو آسان کردیا تھا اور اس بہکاوے کے ساتھ ساتھ [اس کی خواہش نہ پوری کرنے کی صورت ] آپ کو جیل بھجوانے کی دھمکی بھی دے دی تھی، اور اس کے ساتھ ہی عورتوں کے مکر سے بھی مدد لی تھی مگر اس تمام کے باوجود آپ علیہ السلام نے صبر کیا، اور صبر کرنے کا حکم دیااور اپنے مولیٰ و پروردگار کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھا۔ آپ دیکھیں ! آپ نے کیسے اپنے نفس کا مقابلہ کیا۔ اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ بلند و بالا مرتبہ عطا کیا کہ آپ کو اپنے لیے خاص کرلیا اور اپنی نبوت و رسالت کے لیے چن لیا اور آپ کو مخلصین و محسنین میں سے بنادیا۔ صبرِ یوسف علیہ السلام کے اسباب: سیّدنا یوسف علیہ السلام کے سامنے وہ کون سے عوامل تھے جن کی بنیاد پر آپ نے صبر کیا: ۱۔ اللہ تعالیٰ کا خوف۔
Flag Counter