Maktaba Wahhabi

202 - 566
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما خیانت کرنے والی آنکھ کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ اس سے مراد وہ آدمی ہے جو کسی کے گھر میں داخل ہوتا ہے ، اوروہاں پر کوئی خوبصورت عورت ہوتی ہے ، یا کسی قوم پر اس کا گزر ہوتا ہے ، او روہاں ان کے ساتھ کوئی خوبصورت عورت ہوتی ہے ؛ جب وہ اس سے ذرا غافل ہوتے ہیں تو وہ اسے دیکھنے لگ جاتا ہے ، اور جب وہ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو وہ اپنی نظریں جھکا لیتا ہے۔ پھر دوبارہ جبغافل ہوتے ہیں تو وہ اسے دیکھنے لگ جاتا ہے اور جب وہ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو وہ اپنی نظریں جھکا لیتا ہے۔‘‘[1] سیّدنا سفیان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جب انسان کسی مجلس میں ہوتا ہے ، وہ چوری چوری وہاں سے کسی گزرنے والی عورت کو دیکھتا ہے ؛ اگروہ لوگ اسے دیکھیں کہ وہ عورت کو دیکھ رہا ہے تو یہ بھی اپنی نظر کو بچالیتا ہے اور اس کی طرف نہیں دیکھتا، اور جب وہ غافل ہوجاتے ہیں تو یہ پھر سے دیکھنے لگ جاتا ہے۔ یہی خیانت کرنے والی آنکھ ہے۔‘‘[2] اورفرمایا: ﴿ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ ﴾ (غافر: ۱۹) ’’سینوں کی پوشیدہ باتوں کو(خوب)جانتا ہے۔‘‘ یعنی انسان اپنے نفس میں جو خواہشات و شہوات پاتا ہے۔ انسان کو جان لینا چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور عنقریب وہ اس سے اس کے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا ﴾ (الإسراء:۳۶) ’’جس بات کی تمہیں خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑ کیونکہ کان اور آنکھ اور دل
Flag Counter