Maktaba Wahhabi

175 - 566
میں گھر کے دروازے پر گیا اور دستک دی اور میں نے کہا: میں نے یہاں پر ایک آواز سنی تھی کہ کوئی لونڈی گا رہی تھی: أَلَا یَادَارُ لا یُدْخُلُکِ حُزْنٌ وَلَا یَذْہَبُ بِسَاکِنِکِ الزَّمَانُ ’’آگاہ ہوجا اے گھر ! تیرے اندر کبھی غم داخل نہیں ہوگا ، اور نہ ہی تیرے رہنے والوں کو زمانہ ختم کرسکے گا۔ ‘‘ تو گھر کے اندر سے ایک عورت رونے لگی اور اس نے کہا: اے اللہ کے بندے ! بے شک اللہ تعالیٰ تبدیلیاں لاتا ہے ، مگر اسے نہیں بدلا جاتا سکتا ، اور نہ ہی وہ بدلتا ہے، اور موت ہر ایک مخلوق کا آخری انجام ہے۔ پس اللہ کی قسم ! میں وہاں سے روتے ہوئے واپس آیا۔ ‘‘[1] سیّدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: سیّدنا ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے دس عرب لوگوں کے ساتھ یمن کی طرف بھیجا۔ ایک دن جب کہ ہم چلتے جارہے تھے کہ ہمارا گزر ایک ایسی بستی پر ہوا ، جس کی عمارتیں ہمیں بہت بھلی لگیں۔ ہمارے بعض ساتھی کہنے لگے: اگر ہم ذرا اس بستی میں چلے جاتے …‘‘ جب ہم بستی میں داخل ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ جو بستیاں میں نے دیکھی تھیں ان میں سے بہترین بستی تھی۔ ہم نے اس بستی میں ایک سفید محل دیکھا ، جس کے آخری کونے میں ایک بوڑھا آدمی تھا ، اور اس کے ساتھ کچھ نوجوان تھے، اور ایک لونڈی تھی ،اس کے ہاتھ میں دف تھا ، وہ اسے بجارہی تھی اور یہ گا رہی تھی: مَعْشَرَ الحُسَّادِ مُوْتُوْا کَمَدَا کَذَا نَکُوْنَ مَا بَقِیْنَا أَ بَدَا ’’ اے حسد کرنے والوں کی جماعت! تم اپنے حسد کی آگ میں جل کر مر جاؤ ،
Flag Counter