Maktaba Wahhabi

163 - 566
ایک دن ابن عثیمین رحمہ اللہ درس دیتے ہوئے اچانک رک گئے۔ آپ اپنی عادت کے مطابق نماز ِمغرب کے بعد درس دے رہے تھے۔طلباء نے اپنے سر جھکا لیے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’ میں نے ابھی اپنے ہاتھ کے ایک کونے میں ’’طلاء ‘‘ کا نشان دیکھا ہے۔ جب میں نے وضو کیا تو اس طرف میرا دھیان نہیں گیا۔ پھر میں نے نماز پڑھی اور درس دینے کے لیے بیٹھ گیا اور اب مجھے اس کا پتہ چلا۔ آپ نے طلبہ سے اجازت لی اور کھڑے ہوگئے۔ اس طلاء کے اثر کوختم کیا ، وضو کیا ، اور نماز مغرب دہرائی(صرف فرض پڑھے)، اوراس کے بعد کوئی سنت یا نفل نہیں پڑھے، اور واپس درس مکمل کرنے کے لیے چلے گئے۔ طلبہ میں سے کسی ایک طالب علم نے سنتیں دوبارہ نہ پڑھنے کا سبب پوچھا ، تو آپ نے فرمایا: ’’ علم کا خیال رکھنا یہ زیادہ اہم ہے ( اس لیے کہ اس کا فائدہ دوسروں تک پہنچتا ہے )اور طلبہ جمع ہوچکے تھے، اوروقت گزر رہا تھا اور یہ درس کا وقت تھا جب کہ نفل نماز کا فائدہ صرف نماز پڑھنے والے کو ہی ملتا ہے۔ ‘‘ اگر ان دونوں چیزوں کے درمیان جمع کرنا ممکن ہوتاتو جمع کیا جاسکتا تھا۔مگر آپ نے نفل نماز پڑھنے پر درس دینے کو ترجیح دی۔ غفلت کا معاملہ صرف انھی امور تک محدود نہیں ہے، بلکہ نیت کے درست کرنے ، نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے میں غفلت برتی جاتی ہے۔ لوگوں کو دین کی دعوت دینے اور ان کی تربیت کرنے میں غفلت کی جاتی ہے، اورمختلف قسم کی نفل نمازوں، جیسے اشراق ، چاشت اور نماز وں کے بعد سنتیں ادا کرنے میں غفلت۔ ایسے ہی نمازِ فجر کے بعد طلوع ِ آفتاب تک مسجد میں بیٹھنا(اور اللہ تعالیٰ کی یاد میں مشغول رہنا ) اور دینی علمی درس میں حاضر ہونا ، وعظ و نصیحت کی مجالس میں حاضر ہونا یہ تمام امور غفلت کی وجہ سے ترک کیے جارہے ہیں۔
Flag Counter