Maktaba Wahhabi

147 - 566
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ اس شخص پر محمول ہوگا جو اس پر ہمیشگی اختیار کرے ؛ یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ باقی دینی اوردنیاوی مصلحتوں میں مشغول ہوجائے۔ ‘‘[1] جو کوئی اس قسم کے کھیلوں میں مصروف ہوجائے اور یہی چیزیں اس کا مشغلہ اور فکر بن کر رہ جائیں، تو پھر اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کا دل غافل ہوجائے گا۔ وہ نماز کو بھی بھول جائے گا ، اور اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی فرمانبرداری کو بھی ؛ اور جماعت کے اہتمام کو بھی؛ اور اس طرح باقی مصلحتیں بھی طاق نسیان کی نظر ہوجائیں گی۔ جب صرف شکار کے پیچھے لگے رہنا انسان کو غفلت میں ڈال دیتا ہے ؛ حالانکہ شکار کرنے میں کئی ایک بدنی فوائد ہیں جن سے جسم کی نشوو نما ہوتی ہے اور اسے قوت ملتی ہے، اور اس سے دشمن کے خلاف جہاد کی تیاری میں بھی مدد ملتی ہے۔ تو پھر الیکٹرونک کھیلوں کے متعلق آپ کا کیا خیال ہوگا؟ ہمارے اس دور میں الیکٹرونک گیمز غفلت کے بڑے اسباب میں سے ہیں۔ اس لیے کہ یہ غافل کرنے والی بڑی چیزوں میں ایک ہیں۔ ان گیمز کے ایجاد کرنے کا ایک بڑا مقصد ہی یہ تھا کہ انسان ایک لمبا عرصہ تک بے پروائی اور غفلت کی زندگی گزار سکے۔ ان ہی الیکٹرونک گیمز کی وجہ سے گھنٹوں وقت ضائع ہوتا ہے، اور زندگی کا بہت بڑا نقصان کیا جاتا ہے۔ کھیلوں کی بڑی بڑی کمپنیاں اس میدان میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتی ہیں۔ تاکہ مارکیٹوں میں ہر جگہ ان کے بنائے ہوئے اسباب کھیل و تماشا ہی نظر آئیں۔ ان کھیلوں کی اصل طبیعت و نوعیت کیا ہے؟ اور ہماری اولادوں اور ہمارے نوجوانوں کی زندگیوں کا کتنا بڑا وقت ان کھیلوں میں ضائع ہورہا ہے یہ ایک لمحہ فکر ہے۔ جدید قسم کے الیکٹرونک گیمز صرف گھنٹہ یا دو گھنٹے میں ہی ختم نہیں ہوتے ؛ بلکہ ایک یا دو
Flag Counter