Maktaba Wahhabi

93 - 611
ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْئٍ اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰۃً وَ یُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ وَ اِلَی اللّٰہِ الْمَصِیْرُ} ’’مومنوں کوچاہیے کہ مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اُس سے اللہ کا کچھ (عہد) نہیں، ہاں اگر اس طریق سے تم اُن (کے شر) سے بچائو کی صورت پیدا کرو (تو مضائقہ نہیں) اور اللہ تم کو اپنے (غضب) سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔‘‘ سورۃ التوبہ (آیت: ۲۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْٓا اٰبَآئَ کُمْ وَ اِخْوَانَکُمْ اَوْلِیَآئَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْکُفْرَ عَلَی الْاِیْمَانِ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ} ’’اے اہلِ ایمان! اگر تمھارے (ماں) باپ اور (بہن) بھائی ایمان کے مقابل کفر کو پسند کریں تو ان سے دوستی نہ رکھو اور جو ان سے دوستی رکھیں گے وہ ظالم ہیں۔‘‘ لہٰذا ہمیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے، جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے، خلوت و جلوت میں بھی اس کا شکر یہ ادا کریں، اس نے ہمیں دینِ اسلامی کی راہ دکھا کر ہم پر احسان کیا اور ہمیں سب سے بہتر نبی کا امتی بنایا، جس کو اس نے ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا، تاکہ وہ اسے تمام ادیان پر غلبہ عطا کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو روشن آیات اور واضح معجزات دے کر بھیجا اور ان پر قرآن کریم نازل فرمایا، جو سراسر ہدایت اور تمام امراض کے لیے کامل شفا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ کی اقتدا کرنے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اپنانے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اختیار کرنے کا حکم دیا ہے، لہٰذا ہمیں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کے ساتھ پیار کرنا چاہیے، زیارتِ مصطفی کی تمنا کرنی چاہیے، یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید محبت کی علامت بھی ہے اور اس محبت کا تقاضا بھی، چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’میری امت کے مجھ سے شدید محبت رکھنے والے لوگوں میں سے کچھ وہ بھی ہیں جو اس بات کی خواہش رکھتے اور تمنا کرتے ہیں کہ انھیں چاہے اپنے سارے اہل و عیال اور
Flag Counter