Maktaba Wahhabi

584 - 611
’’عرفہ، قربانی اور تشریق کے دن ہم اہلِ اسلام کی عید ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ عرفہ کے دن روزے کی ممانعت کو حُجاج کرام کے ساتھ خاص سمجھا جائے، کیونکہ دوسری حدیث میں عرفہ کے دن روزے کی بہت فضیلت آئی ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اہلِ علم کے نزدیک عرفات میں موجود حاجی لوگوں کے سوا سب کے لیے یومِ عرفہ کا روزہ مستحب ہے۔ عشرہ ذو الحج سے مراد عام لوگوں کے لیے یکم سے لے کر نو ذو الحج تک کے روزے اور حُجاج کے لیے یکم سے لے کر آٹھ ذو الحج تک کے روزے ہیں۔ عشرہ ذو الحج کے روزوں کے بارے میں متعدد احادیث ملتی ہیں جن میں ان کا ثواب مذکور ہے، نیز یومِ عرفہ کے روزے کا ثواب تو دیگر کتب کے علاوہ صحیح مسلم میں بھی مذکور ہے جس میں شک کی کوئی گنجایش ہی نہیں اور بقیہ ایام کے روزوں کی مشروعیت واستحباب اور ثواب بھی بجاہے لیکن یہ کہ ہر دن کے روزے کا ثواب سال بھر کے روزوں کے برابر ہو، ایسا تو نہیں، لیکن نفلی روزوں کا اجر و ثواب بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’کوئی دن ایسا نہیں جس میں اللہ تعالیٰ یوم عرفہ سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے رہائی دے، اللہ تعالیٰ ان کے قریب ہوجاتا ہے اور پھر فخر کے طور پر فرشتوں سے پوچھتا ہے کہ ان لوگوں کو کیا چاہیے؟ کس طرح گرد آلود اور پراگندہ بال ہوکر مجھے پکارتے ہوئے دور دراز سے میرے لیے آئے ہیں۔ میں تمھیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا۔‘‘[1] یہ سارا دن ذکر اور دعاؤں میں گزارنا چاہیے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ عشرہ ذوالحج افضل ہے یا عشرہ رمضان؟ تو انھوں نے فرمایا: عشرہ ذوالحج کے دس دن رمضان کے آخری عشرے کے دنوں سے افضل ہیں۔ موصوف کے شاگردِ رشید علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اگر کوئی صاحبِ عقل وخرد اس جواب پر غور کرے تو اسے شافی وکافی پائے گا، کیونکہ
Flag Counter