Maktaba Wahhabi

533 - 611
ہوئی ہے، لیکن ایک مسلمان جس نے اپنی زندگی کے کئی سال گناہوں میں گزارے ہیں اور گناہ کی حد سے تجاوز کر گیا ہے، ایسے مسلمان کو چاہیے کہ وہ سچے دل سے اپنے گناہوں کو اپنے رب کے سامنے رکھ کر انھیں قبول کرے اور اپنے خالق و مالک سے تو بہ کرے اور اپنی توبہ کی قبولیت سے ناامید بھی نہ ہو، کیونکہ مایوسی کفر و ضلالت ہے۔ اللہ تعالیٰ بہت ہی کریم ذات ہے، وہ کسی سائل کی دعا کو رد نہیں کرتا، اس کی رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے، آپ کا اپنے ربِ کریم کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے ایک شخص کو اپنی جنت میں داخل کردیا حالانکہ اس نے اللہ کے لیے ایک سجدہ بھی نہ کیا تھا (کیوں کہ وہ توبہ کرنے کے بعد نماز کے وقت سے پہلے فوت ہوگیا)، آپ کا اس رب کے بارے میں کیا خیال ہے کہ جس نے ایسے شخص کو جنت میں داخل کردیا جس نے سو آدمیوں کو قتل کیا تھا، آپ کا کیا خیال ہے اس رب کے بارے میں جس نے ایک زانیہ عورت کو محض ایک کتے کو پانی پلانے پر جنت میں داخل کردیا، جب اللہ تعالیٰ نے یہ دیکھا کہ یہ لوگ توبہ کرنے اور نادم ہونے میں عاجز ی و انکساری اور خوف میں مخلص اور سچے ہیں تو اللہ ارحم الراحمین نے ان سب پر رحم فرما دیا۔ اس یقین پر ہمیں بھی اپنے اللہ رحمن سے تو بہ کرنی چاہیے۔ توبہ نہ کرنے والے کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بسند صحیح ثابت ہے کہ آپ فرماتے ہیں: ’’اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس نے رمضان کو پایا اور اپنے گناہوں کی مغفرت کا سامان نہیں کیا۔‘‘ ممکن ہے کہ یہ موقع دوبارہ ہمیں نہ ملے۔ یہ ایام ہمارے لیے غنیمت ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اس غنیمت کو حاصل کرنے کے لیے اور اس فرصت سے مستفید ہونے کے لیے جلدی کریں، خالص اور سچی توبہ کا اعلان کریں، تاکہ اللہ تعالیٰ توبہ کی برکت سے ہمارے سارے گناہوں کو معاف فرمادے اور تھوڑی نیکیوں کو کئی گنا کردے۔ آپ کا رب آپ کو آپ کی نجات و کامیابی کے لیے پکار رہا ہے، آپ اللہ تعالیٰ کی اس پکار پر فوراً لبیک کہیں اور اس بات کا عزم کرکے اپنے رب سے توبہ کریں کہ اب ہم فرائض کی پابندی کریں گے، منکرات و منہیات سے اجتناب کریں گے اور ہمہ وقت استغفار کیا کریں گے تو اللہ کے حکم سے آپ اپنی زندگی میں امید سے بڑھ کر اور تصور سے بالاتر تبدیلی پائیں گے، جس کا خیال بھی آپ
Flag Counter